مصور عثمان یوسف زادہ کے بلاگ "گائیڈ ٹو کراچی” پر شہریوں کی شدید تنقید
برطانیہ میں رہائش پذیر مصور عثمان یوسف زادہ کامضمون "گائیڈ ٹو کراچی" پر شہر قائد کے مکینو ں نے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے کہا کہ یہ گائیڈ ٹو کراچی نہیں بلکہ مس گائیڈ ٹو کراچی ہے، سماجی شخصیات اور صحافیوں نے کہاکہ جن جگہوں کا ذکر انہوں نے کیا وہ کبھی ہم نے نہیں دیکھی ہیں

مصورعثمان یوسف زادہ کے فنانشل ٹائمز(ایف ٹی)کیلئے لکھا گیامضمون "گائیڈ ٹو کراچی”شہر قائد کے مکینوں، صحافیوں اوردیگر سماجی شخصیات سمیت متعدد افراد نے کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا۔
مصور اور سماجی کارکن عثمان یوسف زادہ نے فنانشل ٹائمز (ایف ٹی ) میں کراچی میں گزارے اپنے وقت پر ایک بلاگ لکھا جس کا عنوان "گائیڈ ٹو کراچی” تھا تاہم ان کا مضمون سخت تنقید کی زد میں آگیا ۔
یہ بھی پڑھیے
ڈاکٹر سید سیف الرحمان کراچی کے نئے ایڈمنسٹریٹر مقرر
مصور عثمان یوسف زادہ نے اپنے کالم میں لکھا کہ کراچی مجھے اپنی یاد دلاتا ہے۔ یہ تقریباً 20 ملین لوگوں کا شہر ہے جوکہ بحیرہ عرب کے بالکل کنارے ہے۔ اس لیے شہر میں سمندری ہوا اور ٹھنڈی شامیں ہیں۔
اپنے بلاگ میں یوسف زادہ نے کراچی کے مشہورریستوران، کیفے اورروشنیوں کے شہرکے دیگر مقامات کے بارے میں لکھا جن میں اوکرا، زمزمہ، کیفے فلو، ایمبیئنس ہوٹل، کلفٹن، ٹی ڈی ایف گھر، کینوس گیلری اور کوئل شامل ہیں۔
مصورعثمان یوسف زادہ کے بلاگ پر سوشل میڈیا پر بہت سے حلقوں کی جانب سے تنقید کی گئی کیونکہ انہوں نے ایف ٹی بلاگ میں جن مقامات کا ذکر کیا ہے وہ حقیقی معنوں میں کراچی والوں کے جوہر کی نمائندگی نہیں کررہے تھے ۔
ایمنسٹی کی کمیونیکیشنزاینڈ میڈیا منیجر حاجرہ مریم نے ٹویٹر پرلکھا اگر آپ اوکرا کی بات کرکے کراچی کے بارے میں بتارہے ہیں تو آپ خود کراچی کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں۔
This is such a poor piece and an elitist babble. If you are describing what Karachi is by talking about Okra then you don’t know what Karachi is..that and everything else in the piece https://t.co/cf7q0rQiVG
— Hajira Maryam (@hajiramirza) December 6, 2022
جیو نیوزکے رپورٹر وقاص عالم نے ٹوئٹ کیا کہ میں کراچی میں ہوا اور ایک آوارہ شخص ہونے کے باوجود کیفے فلو یا اوکرا نہیں گیا۔ یہاں تک کہ مجھے معلوم ہی نہیں اس نام کو کوئی چیز کراچی میں موجود ہے ۔
I am born and brought up in Karachi and let me tell you Osman bhai, as a chairman of Karachi Awara Commettiee, no one has ever gone to Cafe Flo or Okra. Infact, I didn't even know it exist. Karachi is about everything except this guide.https://t.co/54oGdgxhX4
— Waqas انگاریہ (@WaqasAalam) December 6, 2022
معروف اسپورٹس جرنلسٹ فیضان لاکھانی نے مصور عثمان یوسف زادہ کے فنانشل ٹائمز میں شائع مضمون "گائیڈ ٹو کراچی” کے بارے میں لکھا کہ یہ گائیڈ ٹو کراچی نہیں بلکہ مس گائیڈ ٹو کراچی ہے ۔
This is misguide, not a guide to Karachi.
https://t.co/xLuJQFuaGx— Faizan Lakhani (@faizanlakhani) December 7, 2022
بزنس جرنلسٹ اریبہ شاہد نے ٹویٹر پر کہاکہ آرٹسٹ عثمان یوسف زادہ کا "گائیڈ ٹو کراچی ” دراصل فلف گائیڈ ہے۔ شہرقائد کے مکینوں میں سے شاید کوئی ایک فیصد لوگ اوکرا گئے ہوں۔ یہ صرف اشرافیہ کے لیے ہے ۔
Artist Osman Yousefzada’s guide to Karachi
This is a fluff guide to Karachi. Less than 1% of the city has been to Okra or Flo (prolly never heard of it either), or having access to dinners hosted by the elite
To be in a bubble and not know is just sad. https://t.co/6g1y1UGLpU
— Ariba Shahid (@AribaShahid) December 6, 2022
ہجا کامران نامی ڈیجیٹل رائٹس سے متعلق کام کرنے والی خاتون نے کہا کہ اس گائیڈ کی ہر لائن استحقاق اور اشرافیہ کی عکاسی کرتی ہے جس میں لگتا ہے کہ عثمان رہ رہے ہیں اور یہ یقینی طور پر کراچی کا نمائندہ نہیں ہے۔
Every line in this "guide" reeks of privilege and an elite bubble that Osman seems to be living in, and that is definitely not representative of Karachi. Good thing we don't have booming tourism because it'd be so disappointing if this is the guide.https://t.co/isEj9frd8B
— Hija Kamran (@hijakamran) December 6, 2022









