مصور عثمان یوسف زادہ کے بلاگ "گائیڈ ٹو کراچی” پر شہریوں کی شدید تنقید

برطانیہ میں رہائش پذیر مصور عثمان یوسف زادہ کامضمون "گائیڈ ٹو کراچی" پر شہر قائد کے مکینو ں نے دل کی بھڑاس نکالتے ہوئے کہا کہ یہ گائیڈ ٹو کراچی نہیں بلکہ مس گائیڈ ٹو کراچی ہے، سماجی شخصیات اور صحافیوں نے کہاکہ جن جگہوں کا ذکر انہوں نے کیا وہ کبھی ہم نے نہیں دیکھی ہیں

مصورعثمان یوسف زادہ کے فنانشل ٹائمز(ایف ٹی)کیلئے لکھا گیامضمون "گائیڈ ٹو کراچی”شہر قائد کے مکینوں، صحافیوں اوردیگر سماجی شخصیات  سمیت متعدد افراد نے کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا۔

مصور اور سماجی کارکن عثمان یوسف زادہ نے فنانشل ٹائمز (ایف ٹی ) میں کراچی میں گزارے اپنے وقت پر ایک بلاگ لکھا جس کا عنوان  "گائیڈ ٹو کراچی” تھا تاہم ان کا مضمون  سخت تنقید کی زد میں آگیا ۔

یہ بھی پڑھیے

ڈاکٹر سید سیف الرحمان کراچی کے نئے ایڈمنسٹریٹر مقرر

مصور عثمان یوسف زادہ نے اپنے  کالم میں لکھا کہ کراچی مجھے اپنی یاد دلاتا ہے۔ یہ تقریباً 20 ملین لوگوں کا شہر ہے جوکہ  بحیرہ عرب کے بالکل کنارے ہے۔ اس لیے شہر میں سمندری ہوا اور ٹھنڈی شامیں ہیں۔

اپنے بلاگ میں یوسف زادہ نے کراچی کے مشہورریستوران، کیفے اورروشنیوں کے شہرکے دیگر مقامات کے بارے میں لکھا جن میں اوکرا، زمزمہ، کیفے فلو، ایمبیئنس ہوٹل، کلفٹن، ٹی ڈی ایف گھر، کینوس گیلری اور کوئل شامل ہیں۔

مصورعثمان یوسف زادہ کے بلاگ پر سوشل میڈیا پر بہت سے حلقوں کی جانب سے تنقید کی گئی کیونکہ انہوں نے ایف ٹی بلاگ میں جن مقامات کا ذکر کیا ہے وہ حقیقی معنوں میں کراچی والوں کے جوہر کی نمائندگی نہیں کررہے تھے ۔

ایمنسٹی کی کمیونیکیشنزاینڈ میڈیا منیجر حاجرہ مریم نے ٹویٹر پرلکھا اگر آپ اوکرا کی بات کرکے کراچی کے بارے میں بتارہے ہیں تو آپ خود کراچی کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں۔

جیو نیوزکے رپورٹر وقاص عالم نے ٹوئٹ کیا کہ میں کراچی میں ہوا اور ایک آوارہ شخص ہونے کے باوجود کیفے فلو یا اوکرا نہیں گیا۔ یہاں تک کہ مجھے معلوم ہی نہیں اس نام کو کوئی چیز کراچی میں موجود ہے ۔

معروف اسپورٹس جرنلسٹ فیضان لاکھانی نے مصور عثمان یوسف زادہ کے فنانشل ٹائمز میں شائع مضمون "گائیڈ ٹو کراچی” کے بارے میں لکھا کہ   یہ گائیڈ ٹو کراچی نہیں بلکہ مس گائیڈ ٹو کراچی ہے ۔

بزنس جرنلسٹ اریبہ شاہد نے ٹویٹر پر کہاکہ آرٹسٹ عثمان یوسف زادہ کا  "گائیڈ ٹو کراچی ” دراصل فلف گائیڈ ہے۔ شہرقائد کے مکینوں میں سے شاید کوئی ایک فیصد لوگ اوکرا گئے ہوں۔ یہ صرف اشرافیہ کے لیے ہے ۔

ہجا کامران نامی  ڈیجیٹل رائٹس  سے متعلق کام کرنے والی خاتون  نے کہا کہ اس  گائیڈ کی ہر لائن استحقاق اور اشرافیہ کی عکاسی کرتی ہے جس میں لگتا ہے کہ عثمان رہ رہے ہیں اور یہ یقینی طور پر کراچی کا نمائندہ نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر