توشہ خانہ ریفرنس : عمران خان کے خلاف فوجداری کی کارروائی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے 3 سال میں 58 آئٹمز حاصل کی گئیں ، جن کی مالیت 142 ملین روپے ہے، 19-2018 میں عمران خان نے توشہ خانہ سے تقریباً 107 ملین روپے کے تحائف لیے، عمران خان نے گوشواروں میں 4 بکریوں اور 5 لاکھ روپے کا بھی ذکر کیا۔
اسلام آباد : سیشن عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف فوجداری کی کارروائی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے عمران خان کےخلاف الیکشن کمیشن کی شکایت پر توشہ خانہ کیس کی سماعت کی ، کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی۔
یہ بھی پڑھیے
گورنر پنجاب سے وفاقی وزیر خزانہ کی ملاقات ، سیاسی اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ کی رقم سے سڑک بنائی، وزیراعظم کو کوئی تحفہ ملے تو توشہ خانہ میں جمع کراناہوتاہے۔
وکیل سعد حسن نے کہا کہ 2018 میں قانون آیا کہ 20 فیصد رقم توشہ خانہ میں جمع کراکر تحفہ لیا جا سکتا ہے لیکن تحریک انصاف کی حکومت نے 20 سے 50 فیصد رقم بڑھا دی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ گھڑی کی قیمت ساڑھے 8 کروڑ لگائی گئی اور عمران خان بتانے میں ناکام رہے کہ گھڑی کتنے میں بیچی۔
سعد حسن نے کہا کہ کیس گھڑی کے بارے میں نہیں، کیس عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے اثاثہ جات کے حوالے سے ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے۔
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے 3 سال میں 58 آئٹمز حاصل کی گئیں ، جن کی مالیت 142 ملین روپے ہے، 19-2018 میں عمران خان نے توشہ خانہ سے تقریباً 107 ملین روپے کے تحائف لیے، عمران خان نے گوشواروں میں 4 بکریوں اور 5 لاکھ روپے کا بھی ذکر کیا۔
وکیل سعد حسن نے کہا کہ الیکشن لڑنے والا کوئی فرد اثاثوں کا اظہار نہیں کرتا تو یہ کرمنل عمل ہے، عمران خان نے دگنی قیمت کے تحائف توشہ خانہ سے لئے جس کا اقرار بھی کرچکے۔
وکیل نے بتایا کہ تحائف کی ایک تہائی سے کم قیمت عمران خان نے توشہ خانہ میں جمع کرائی، عمران خان تحائف کی قیمت پبلک نہیں کرنا چاہتے تھے، انھوں نے 107 ملین روپے کے تحائف 20 فیصد قیمت پر لئے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 19-2020 میں گوشواروں میں مختلف کام کیے ، انھوں نے 8 ملین روپے ذاتی استعمال کی اشیاء والے خانے میں ظاہر کیے، توشہ خانہ سے تحائف لیکر ملکیت بنالیں تو ان کو ظاہر کرنا ضروری ہوتا ہے۔
سعد حسن نے کہا کہ عمران خان کی 20-2021 کے گوشواروں کی تفصیلات درست تھیں ، توشہ خانہ کا ریکارڈ جب پبلک ہو گیا تو ان کے لیے ظاہر کرنا ضروری تھا ، عمران خان نے گوشواروں کی تفصیلات چھپائیں ، کیا عمران خان نے کسی سے رقم لیکر گفٹ خریدے پھر ایڈجسٹمنٹ کی مد جو طریقہ کار استعمال کیا گیا وہ منی لانڈرنگ والا ہے مگروہ اس میں لگتا نہیں۔
وکیل نے سوال کیا توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے ادا کی یا کیش میں کی گئی ؟ 11 ملین کا جو ٹیکس بنتا تھا اس کو چھپایا گیا مگر معاملہ ٹیکس اتھارٹیز کا ہے ، 2021 کے گوشوارے درست مگر 2019 اور 2020 کے گوشوارے متنازع ہیں، 2021 میں کچھ رقم کو ظاہر کیا گیا جو پچھلے 2 سال میں ظاہر نہیں کی تھی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔