وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری ایک بار پھر7 روزہ طویل دورے پر امریکا جائیں گے

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے رواں سال مئی میں امریکا کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سمیت کئی اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی تھیں، پیپلزپارٹی کے چیئرمین ایک بار پھر سے سات روزہ طویل امریکا یاترا پر روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ نیویارک میں   جی 77 اور چین کی وزارتی کانفرنس کی میزبانی اور صدارت کریں گے

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری رواں سال امریکہ کا ایک اور دورہ کریں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین اپنے دورہ امریکا کے دوران وہاں ایک ہفتہ قیام کریں گے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ایک بار پھرایک ہفتہ طویل دورے پر امریکا روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ  جی 77 اور چین کی وزارتی  کانفرنس کی صدارت کریں گے ۔

یہ بھی پڑھیے

بلاول والد کو بستر مرگ اور قوم کو سیلاب میں ڈوبا چھوڑ کر جرمنی پہنچ گئے

ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اپنے سات روزہ دورہ امریکا میں نیو یارک میں ہونے والی  جی 77 اور چین کی وزارتی کانفرنس کی میزبانی اور صدارت کریں گے۔

کانفرنس کے ایجنڈے میں کورونا  اورد دیگر وبائی امراض، قدرتی آفات اور جغرافیائی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول ترقی پذیر ممالک کو درپیش مشکلات پر بحث ہوگی ۔

وزیر خارجہ بلاول زرداری کی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس سے ملاقات بھی ہوگی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان بین الاقوامی امن اور سلامتی کی بحالی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوگا ۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اصلاح شدہ کثیرالطرفہ ازم کے لیے نئی سمت کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک اعلیٰ سطح کے مباحثے میں حصہ لیں گے ۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین واشنگٹن میں اعلیٰ امریکی عہدیداروں، کانگریس کے ارکان، پاکستانی نژاد امریکی تاجروں اور کمیونٹی کے ارکان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیے

آرمی چیف کا دورہ واشنگٹن کا دورہ، پاک امریکا تعلقات کی نئی جہت

یاد رہے کہ اس سے قبل مئی میں وزیر خارجہ بلاول نے امریکا کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے اپنے دورے  امریکی ہم منصب انٹونی جے بلنکن اور جنرل اسیکرٹری اقوام متحدہ انتونیو گوتریس سے ملاقاتیں کی تھیں۔

مئی میں بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، امریکہ (یو ایس)، چین اور سوئٹزرلینڈ کے غیر ملکی دورے بھی کیے تھے تاکہ کئی بحرانوں کا سامنا کرنے والے ملک کی مدد حاصل کی جا سکے۔

متعلقہ تحاریر