میری جان کو خطرہ ہے: مراد سعید نے صدر مملکت کو خط لکھ دیا
رہنما تحریک انصاف اور سابق وفاقی وزیر نے عارف علوی کو لکھے گئے خط میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومت مقتول ارشد شریف کے معاملے میں دکھائی گئی ’غفلت‘ نہیں دہرائے گی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مراد سعید نے پیر کے روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ایک خط بھیجا، جس میں انہوں نے "مشکوک افراد” کی جانب سے "جان کی دھمکیاں” ملنے سے آگاہ کیا ہے۔
خط میں مراد سعید نے مشکوک افراد کی جانب سے تعاقب اور دھمکیوں کی تفصیلات پر روشنی ڈالی ہے۔
مراد سعید نے خط کے متن میں لکھا ہے کہ "میرا ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ مجھے اللہ پر کامل یقین اور بھروسہ ہے۔ میں موت سے نہیں ڈرتا اور سچ بولتا رہوں گا۔‘‘
یہ بھی پڑھیے
نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے ضمانت طلبی، چوہدری شجاعت لندن جائیں گے
شہباز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ (ن) کا ملک گیر ورکرز کنونشنز منعقد کرنے کا اعلان
مراد سعید نے خط میں صدر مملکت سے معاملے کا نوٹس لینے اور ضروری کارروائی کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ "12 جولائی کو مقتول صحافی ارشد شریف نے بھی انہیں خط لکھا تھا جس کا کسی نے نوٹس نہیں لیا اور نہ ہی ان کے خدشات کو سنجیدگی سے لیا گیا۔”
سینئر صحافی ارشد شریف کے بعد نامعلوم افراد کی جانب سے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما مراد سعید کے تعاقب اور انکی جان کو لاحق خطرات پر کاروائی کا معاملہ،@MuradSaeedPTI نے صدر مملکت کو تفصیلات پر مبنی اہم ترین خط بھجوا دیا 1/3 pic.twitter.com/1kkAsoSLr5
— PTI (@PTIofficial) December 12, 2022
مراد سعید نے خط میں مزید لکھا ہے کہ "اس غفلت کے نتیجے میں پاکستان ایک وفادار اور محب وطن شہری اور ایک قابل تقلید صحافی سے محروم ہو گیا۔”
صدر مملکت کو لکھے گئے خط میں مراد سعید نے کہا ہے کہ "جب سے مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہوئی ہے، ان کے خلاف "جھوٹے مقدمات” درج کیے جارہے ہیں۔
خط کے متن میں مزید لکھا ہے کہ "جولائی میں جب ملاکنڈ میں بدامنی بڑھنے لگی، تو میں نے بروقت اس کی وجوہات کی نشاندہی کی تھی اور سوالات اٹھانے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامیوں پر بھی تنقید کی تھی۔”
انہوں نے خط میں مزید کہا ہے کہ "اس کے بعد میرے خاندان کو دھمکیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ مجھے کئی بار اپنے خاندان کو یہاں سے منتقل کرنے کے لیے کہا گیا ، لیکن اللہ پر یقین اور اپنی مٹی سے محبت کی وجہ سے میں نے آج تک ایسا نہیں کیا اور واضح پیغام دیا کہ ہم اسی مٹی میں پیدا ہوئے اس پر مریں گے۔ اگست سے لے کر اب تک مقامی پولیس نے متعدد مرتبہ مجھے آگاہ کیا بلکہ کئی بار تو دیر اور باجوڑ کا دورہ منسوخ کرنے کو بھی کہا گیا۔
سابق وفاقی وزیر نے خط میں لکھا ہے کہ "جب وہ مالاکنڈ میں قیام امن کے لیے آگاہی مہم چلا رہے تھے تب بھی مشکوک افراد نے کپڑے بدل کر ان کا پیچھا کیا ، لیکن اللہ نے ان کی حفاظت کی۔”
خط میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ” 18 اگست کی رات 2 بجے سادہ کپڑوں میں مسلح افراد میری غیرموجودگی میں میرے گھر آئے۔ آج تک میں یہ نہیں جان سکا کہ ان کا تعلق کس قانون نافذ کرنے والے ادارے سے تھا یا وہ کوئی مجرم تھے۔ میں نے مدد کے لیے اپنے قریبی عزیزوں کو بلایا ، تاہم جو وہ آئے تو مسلح افراد فرار ہوگئے۔”
انہوں نے لکھا ہے کہ "یہ مسلح افراد ریڈ زون کی طرف بھاگے جہاں ایک پولیس چیک پوسٹ ہے۔ لیکن انہیں وہاں سے گزرنے کی اجازت دے دی گئی۔”
صدر مملکت کو لکھے گئے خط کے مطابق "مراد سعید کا کہنا ہے کہ میں نے مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست دی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔”