علیم خان کی ملکیت سما ٹی وی سے برطرفیاں شروع، صحافتی تنظیموں کا احتجاج
سما ٹی وی کا ہیڈآفس لاہور منتقل کیے جانے کے اعلان کے بعد کراچی آفس میں بے یقنی کی صورتحال، کئی ملازمین نے استعفے اور جبری برطرفی کے خوف سے دیگر اداروں میں ملازمتیں اختیار کرلیں۔

پنجاب کے سابق سینئر وزیرعبدالعلیم خان کی ملکیت نجی نیوز چینل سما ٹی وی نے ملازمین کی برطرفیاں شروع کردیں جس کی وجہ سے صحافتی برادری نے میڈیا انڈسٹری میں بے روزگاری کی نئی لہر کے خلاف احتجاج کیا ہے۔.
سما ٹی وی میں برطرفیاں ایسے وقت میں شروع کی گئی ہیں جب چینل کی انتظامیہ نے اپنا پورا سیٹ اپ لاہور منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جنگ اور جیو میڈیا گروپ نے ایم کیو ایم لندن کی تشہیر شروع کر دی
روزنامہ جنگ سے منسلک حنیف خالد صحافی کی بجائے سیاسی کارکن ثابت ہوئے
چینل کے کراچی آفس میں غیر یقینی صورتحال کو محسوس کرتے ہوئے بہت سے ملازمین نے برطرفی اور جبری استعفے کے خوف سے میڈیا کے دیگر اداروں میں ملازمتیں حاصل کرلی ہیں۔
انگریزی روزنامہ ڈان اخبار کے مطابق پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ستمبر میں کئی اہم فیصلے کیے تھے جن میں تین ٹی وی چینلز کے حصص کی منتقلی اور انتظامیہ میں تبدیلی کی منظوری دی گئی تھی جبکہ ٹھٹھہ کے لیے ایف ایم ریڈیو لائسنس کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
پیمرا کے اعلامیے کے مطابق یہ فیصلے اس کے چیئرمین محمد سلیم بیگ کی زیر صدارت اس کے 165ویں اجلاس میں کیے گئےتھے۔اجلاس کے شرکا نے میسرز جاگ براڈکاسٹنگ سسٹمز لمیٹڈ کراچی کی انتظامیہ کی تبدیلی اور اس کے حصص کی منتقلی کی درخواست کو متفقہ طور پر منظور کیا۔
بی بی سی نے رپورٹ کیا تھاکہ اجلاس کے دوران بلوچستان سے تعلق رکھنے والی پیمرا کی رکن فرح عظیم شاہ نے سما ٹی وی چلانے والے میسرز جاگ براڈکاسٹنگ سسٹمز لمیٹڈ کی انتظامیہ کی تبدیلی اور گزشتہ انتظامیہ کی طرف سے لاکھوں روپے کے واجبات کی ادائیگی کے بغیر اس کے حصص کی منتقلی کی درخواست منظور کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔ پیمرا قوانین کے تحت بقایا جات کی ادائیگی کے بغیر کسی بھی چینل کے شیئرز اور ملکیت کو منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
بی بی سی کے مطابق چینل کے شیئرز اب پارک ویو لمیٹڈ کو منتقل کر دیے گئے ہیں، جو پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما عبدالعلیم خان اور ان کی بیٹی کی زیرملکیت ایک رئیل اسٹیٹ کمپنی ہے ۔
بول نیوز کراچی کے کورٹ رپورٹر شاہد حسین نے اپنے ٹوئٹ میں ایک تصویر شیئر کر تے ہوئے بتایاکہ کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) نے سندھ ہائی کورٹ کی چورنگی پر ایک بینر لگایا ہے جس میں سما ٹی وی سے صحافیوں کی برطرفی کی مذمت کی گئی ہے۔