پاکستان ٹی ٹی پی کی سرحد پار دہشتگردی برداشت نہیں کرے گا، بلاول بھٹو زرداری

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی، بی ایل اے، دیگر دہشت گرد گروہوں کو 'دشمن حلقوں' کی حمایت حاصل ہے، پاکستان کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

افغانستان کی جانب سے پاک افغان سرحدی شہر چمن پر فائرنگ اور گولہ باری کا معاملہ ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی طرف سے سرحد پار دہشت گردی کو کس صورت”برداشت” نہیں کرے گا۔

جمعے کے روز پشاور میں آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر دہشتگرد حملے کی 8ویں برسی کی یاد میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گرد گروپس کے خلاف براہ راست کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت نے روس سے سستا تیل و گیس نہ خرید کر اربوں ڈالرز کا نقصان کیا، حماد اظہر

موجودہ حکومت کے وفاقی وزراء 50 ہزار روپے کی کرپشن کرنے سے نہیں ٹلتے، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی

پاک افغان بارڈر پر حالیہ فائرنگ اور گولہ باری کے تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا "پاکستان ٹی ٹی پی یا بی ایل اے جیسی دہشتگردوں تنظیموں کی جانب سے اس طرح کی سرحد پار دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گا، جنہیں پاکستان مخالف حلقوں سے مالی اور اسٹریٹیجک امداد بھی حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا ہم ان کے خلاف براہ راست کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔”

"دہشت گردی کے متاثرین کی یاد” میں منائے گئی تقریب کی میزبانی کا شرف پاکستان نے ادا کیا۔ تقریب اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہوئی۔

ایک منٹ کی خاموشی کے ساتھ شروع ہونے والی یادگاری تقریب میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک، متاثرینِ دہشتگردی، ماہرین، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت۔

اپنے خطاب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اے پی ایس پشاور حملے میں اسکول کے 132 بچے اور آٹھ اساتذہ سمیت عملے کے متعدد ارکان شہید ہوئے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ حملے کی ذمہ داری نام نہاد ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی، جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت کئی ممالک نے دہشت گرد تنظیم ڈکلیئرڈ کررکھا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ "یہ دہشتگردانہ حملہ انتہائی گھناؤنا جرم تھا کیونکہ دہشتگردوں کا واضح مقصد بچوں کو مارنا تھا۔ اس لحاظ سے یہ ایک ٹارگٹڈ حملہ تھا جسے پاکستانی عوام کے حوصلے کو شدید دھچکا پہنچانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا اُس حملےکے بعد سرحدی علاقوں کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کے لیے پاکستانی سیکورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے۔ ہم اپنی سرزمین کو بڑی حد تک دہشتگردوں کو پاک کردیا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔ ہمارے 80 ہزار سے زائد شہری اور فوجی جون دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہو گئے ، پاکستانی معیشت کو 120 بلین ڈالر کا نقصان پہنچا۔‘‘

متعلقہ تحاریر