عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کردیا
عمران خان کے آج کے خطاب کی اہم بات یہ ہے کہ ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ اور وزیراعلیٰ کے پی محمود خان تشریف فرماتھے۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آئندہ جمعہ کو پنجاب اور خیبرپختون خوا کی اسمبلیاں تحلیل کردیں گے ، ڈاکو راج کی وجہ سے ملک میں مایوسی پھیل رہی ہے ، گذشتہ ساڑھے سات ماہ میں ساڑھے ساتھ لوگ پاکستان چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ ہمارے دور میں اوورسیز پاکستانیوں نے سب سے سے زیادہ ڈالر پاکستان بھیجے۔ عمران خان خطاب کی آج بات یہ تھی کہ ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ تشریف فرما تھے جنہوں نے گذشتہ رات راولپنڈی میں ایک اہم ملاقات کی تھی اور اہم پیغام عمران خان کو پہنچایا تھا۔
ملک کے مختلف شہروں میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا گذشتہ 8 ماہ سے بیرون ملک سے کوئی سرمایہ کاری نہیں آرہی ، کیونکہ آج پاکستان کو قرض رسک 5 سے 100 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ آج مہنگائی کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ، آج پاکستان کی انڈسٹری بند ہورہی ہے۔ عام آدمی کا جینا مشکل ہوگیا ہے، چوروں کا ٹولہ ملک کو تباہی کی جانب لے کر جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرا کر چوروں کو بٹھا دیا گیا۔؟ سوال یہ ہے کہ رجیم چینج کا ذمہ دار کون ہے۔؟ ہمارے دور میں ڈالر نہیں آرہے تھے اس کے باوجود معیشت بہتر ہورہی تھی ، ہمارے دور میں معیشت 6 فیصد سے گروتھ کررہی تھی ، کورونا کے باوجود ہمارے دور میں پاکستان ترقی کررہا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا میرا سب کچھ پاکستان میں ہے ، میں نے اپنی 40 سالہ کمائی کا حساب دیا ہے ، میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے ، ہم سب کو خوف ہے کہ ملک ڈوب رہا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا موجودہ حکومت کے پاس کوئی روڈ میپ نہیں ہے ، ملک میں ڈالر نہیں آرہے ملک کیسے چلے گا ، گزشتہ حکومت نے بجلی کے معاہدے ڈالرز میں کیے۔ کیونکہ انہیں پاکستان کی کوئی فکر نہیں ہے۔ ہماری حکومت گرائی گئی تو عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہو گئے۔
سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ یہ لوگ الیکشن سے خوفزدہ ہیں ، کیونکہ ان کو پتا ہے کہ یہ لوگ ہار جائیں گے، چیف الیکشن کمشنر ان کے ساتھ مل گیا ہے۔ ضمنی انتخابات میں یہ دھاندلی کے باوجود ہار گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ان کے ساتھ مل گیا ہے ، اس لیے اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کرائیں گے ، چیف الیکشن کمشنر نے عدالت میں کہا تھا کہ سات ماہ تک انتخابات نہیں کراسکتے۔ موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی وجہ سے انتخابات نہیں ہوسکے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے چوروں کا این آر او ٹو دیا ، قوم جانتی ہے کہ جنرل باجوہ نے ان کو این آر او ٹو دیا ، میں جنرل باجوہ سے کہتا تھا کہ ان کے کیسز آگے کیوں نہیں بڑھ رہے تو مجھے کہا جاتا آپ فکر نہ کریں۔ کیا وجہ تھی کہ جنرل باجوہ نے ہماری حکومت گرادی۔؟ جنرل باجوہ نے ہمیں ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔ میں اپنی فوج کو مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں اس لیے خاموش بیٹھے رہا۔ جو ظلم جنرل باجوہ کے دور میں ہوا ایسا ظلم تو مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوا تھا ، جو ہماری حمایت کرتا تھا اسے دھمکیاں دی جاتی تھیں ، شہید ارشد شریف کو دھمکیاں دی گئیں وہ ملک چھوڑ کر چلا گیا۔ جنرل باجوہ نے غلطی تسلیم کرنے کی بجائے ہمارے اوپر ظلم کیا۔
پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی تک ملک ترقی نہیں کرسکتا ، شہباز شریف کا اوپن اینڈ شٹ کیس تھا اسے بچا لیا گیا ، سلیمان شہباز سے حساب مانگا تو ملک سے بھاگ گیا ، شہباز شریف اور سلیمان شہباز پر اربوں روپے کے کیسز تھے ، نیب ترامیم کے بعد شاہد خاقان عباسی اور راجہ پرویز اشرف بچ گئے ، شہباز شریف اور مریم نواز بچ گئیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ ہم 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کردیں گے ۔ ان کا کہنا تھا فیصلہ کا ساتھ دینے پر چوہدری پرویز الہیٰ اور محمود خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔