وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک مرتبہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیئے گئے

میڈیا کو جاری کردہ ایک مختصر حکم نامے میں ، ای سی پی نے کہا ہے کہ قانونی دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور معزز ہائی کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے ، 31 دسمبر ہونے والی بلدیاتی انتخابات کو فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی دارالحکومت میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی جب کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جاری شیڈول منسوخ کر دیا۔الیکشن کمیشن نے وفاق کی درخواست منظور جب کہ جماعت اسلامی اور تحریکِ انصاف کی استدعا مسترد کر دی۔

الیکشن کمیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نےاسلام آباد کی 101 یونین کونسلز میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

اختیارات کا ناجائز استعمال: لاہور ہائی کورٹ میں گورنر پنجاب کو ہٹانے کے لیے درخواست دائر

اسٹیبلشمنٹ ایک حقیقت تھی عمران خان ایک حقیقت ہے، فواد چوہدری

الیکشن کمیشن نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج دوپہر سنایا گیا۔

جس میں کمیشن نے منگل کو اپنے فیصلے میں حکومتی درخواست کے مطابق 125 یونین کونسلز میں انتخابات کرانے کی درخواست منظور کی۔

سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ آبادی بڑھنے کی وجہ سے ضروری ہے۔

ادارۂ شماریات نے اسلام آباد کی آبادی میں اضافے کا بتایا ہے، الیکشن کمیشن کو آبادی میں اضافے کا معاملہ دیکھنا چاہیے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی آبادی میں اضافے کو تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار دیا ہے، ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وفاقی حکومت کا مؤقف سننے کا کہا ہے۔

ان کا دلیل میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو سنے بغیر فیصلہ جاری کیا، ماضی میں بھی شیڈول جاری ہونے کے بعد الیکشن ملتوی کیے گئے، الیکشن کمیشن کو آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

اشتر اوصاف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کہا کہ وفاقی حکومت اسلام آباد میں یونین کونسلز میں اضافے سے متعلق قانون سازی کر چکی ہے، الیکشن کمیشن نئے قانون کے مطابق اسلام آباد میں ازسرنو حلقہ بندیاں کرے، یونین کونسلز میں اضافے کے بعد ووٹر لسٹوں کو ازسرنو تشکیل دینا ہو گا، اس سے قبل یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر101 کی گئی ہے۔

اشتر اوصاف نے کہا کہ حلف دیتا ہوں اس کے بعد قانون میں ردوبدل نہیں ہو گا، قانون میں تبدیلی کے بعد نئے قانون کے تحت بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ حکومتیں ہر دوسرے دن الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیتی ہیں، درخواست ہے کہ 125 یونین کونسلز کی بنیاد پر اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں، ووٹر لسٹوں کی اسکروٹنی کا ایک پورا مرحلہ ہے، الیکشن شیڈول جاری ہونے سے پہلے ووٹ رجسٹر کرایا جا سکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا وہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے موقف کی مکمل تائید کرتے ہیں ،بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہو چکا ہے، 31 دسمبر کو الیکشن کروانے ضروری ہیں، بلدیاتی انتخاب میں پہلے بھی 2 بار تاخیر ہو چکی ہے، حکومت اس کیس میں ایک پارٹی ہے، قانون کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق ابھی تک بل کی حتمی منظوری نہیں ہوئی، یونین کونسلز میں اضافے کے بل کی حتمی منظوری ابھی نہیں ہوئی، بلدیاتی انتخابات بل کی صدر مملکت نے منظوری نہیں دی، آرٹیکل 75 کے مطابق صدرِ مملکت کی منظوری کے بعد بل قانون بنتا ہے، صدر 10 دن کے اندر بل پارلیمنٹ کو واپس بھجوا سکتے ہیں۔

بابر اعوان کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث امیدواروں کو الیکشن مہم چلانے سے روک دیا گیا ہے، وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بغیر یوسیز کی تعداد میں تبدیلی کی۔جماعت اسلامی کے وکیل حسن جاوید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دو سال سے اسلام آباد میں عوام کی نمائندگی نہیں ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان دلائل کے باوجود اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہمارا فیصلہ کالعدم قرار دیا ہے۔

جماعت اسلامی کے وکیل کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے آرڈر میں کسی بھی جگہ الیکشن کمیشن کے آرڈر کو رد نہیں کیا، حکومت کو اختیار ملا تو یہ الیکشن کمیشن کے قانونی اختیارات پر پہرے داری کے مترادف ہوگا، ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے اختیار، رائے یا فیصلے کو غلط قرار نہیں دیا۔

سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا کہنا ہے کہ کسی نے الیکشن کمیشن کے اختیارات پر بات نہیں کی، سب کو برابری کا موقع ملنا چاہیے، سب کی الیکشن میں مکمل نمائندگی ہونی چاہیے۔

الیکشن کمیشن نے وفاقی دارالحکومت میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات ملتوی جب کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جاری شیڈول منسوخ کر دیا۔الیکشن کمیشن نے وفاق کی درخواست منظور جب کہ جماعت اسلامی اور تحریکِ انصاف کی استدعا مسترد کر دی۔

متعلقہ تحاریر