اسلم بلوچ گروپ نے کالعدم ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کرلی ، رپورٹ
اسلم بلوچ 'مجاہدین' گروپ نے ہجرت کرنے اور اپنی سرزمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف جہاد کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ایک جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) حکومت پاکستان کے ساتھ امن کو فروغ دینے کے لیے افغان طالبان کی سہولت کاری میں مذاکرات کررہی تو وہیں دوسری جانب کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان مخالف اسلم بلوچ مجاہدین گروپ کے ساتھ جوائنٹ ریلیشن شپ کا معاہدہ کررہی ہے، اگر مذاکرات کا یہ دہرا معیار رہا تو امن کیسے قائم ہوگا۔
اس بات کا انکشاف خیبر پختون خوا کے معروف صحافی احسان اللہ ٹیپو محسود نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دونوں گروپس کی ملاقات کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلم بلوچ کی سربراہی میں بلوچ "مجاہدین” کے ایک گروپ نے ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔”
The Tehrik-e-Taliban Pakistan (TTP) in a statement says that a group of Baloch “Mujahideen” under the leadership of Aslam Baloch have joined the TTP. https://t.co/MYlPqihme4 pic.twitter.com/8zNEtkB86Z
— Ihsanullah Tipu Mehsud (@IhsanTipu) June 25, 2022
واضح رہے کہ اس سے قبل کالعدم ٹی ٹی پی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ” تحریک طالبان پاکستان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلم بلوچ کی قیادت میں بلوچوں کے ایک گروپ نے ٹی ٹی پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے، انہوں نے ہجرت کرنے اور اپنی سرزمین پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف جہاد کرنے کا عزم کیا ہے۔”
The Tehrik-e-Taliban Pakistan in a statement says that a group of Baloch under the leadership of Aslam Baloch have joined the TTP, adding that they vowed to migrate and wage Jihad against the occupiers of their land.
1/2— The Khorasan Diary (@khorasandiary) June 25, 2022
یاد رہے کہ 4 جون کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ "ٹی ٹی پی کے ساتھ 2021 سے بات چیت جاری ہے ، یہ بات چیت حکومتی سطح پر ہو رہی ہے اور افغان حکومت اس میں سہولت کاری کا کردار ادا کررہی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
سی ٹی ڈی کی تربت میں کارروائی، مجید بریگیڈ کی خاتون دہشتگرد اور ساتھی گرفتار
مریم اورنگزیب نے بتایا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں سول اور ملٹری قیادت شامل ہے۔”
وفاقی وزیر برائے اطلاعات کا کہنا تھا ہم ’ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگ بندی کا حکومتی سطح پر خیرمقدم کرتے ہیں، بات چیت کا دائرہ کار آئینی ہے، کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی، اس کی منظوری پارلیمان اور حکومت دے گی۔’
خیال رہے کہ اس سے قبل یعنی 3 جون جمعے کے روز ٹی ٹی پی نے اپنے ایک اعلامیے میں تا حکم ثانی جنگ بندی میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا ’دو دن پہلے کابل میں ٹی ٹی پی اور حکومت پاکستان کی طرف سے بھیجے گئے پشتون قوم، بالخصوص قبائلی عمائدین اور علما پر مشتمل گرینڈ جرگہ کے درمیان مذاکرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔‘