میڈیا مثبت تنقید سے ملکی تعمیر میں حصہ ڈالے، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ
جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا ہے عدلیہ میں کرپشن ہمیشہ ناقابل برداشت رہی ہے ، ماضی میں کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر کئی جج صاحبان کو ان کے منصب سے ہٹا دیا گیا۔
بلوچستان ہائی کورٹ میں پاکستان کے 75ویں جشن آزادی کی مناسبت سے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان نے پرچم کشائی کی اور قومی پرچم بلند کر کے تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا۔
تقریب میں عدالت عالیہ کے جج صاحبان جناب جسٹس ہاشم خان کاکڑ ،جناب جسٹس محمد اعجاز خان سواتی ،جناب جسٹس محمد کامران خان ملاخیل، جناب جسٹس ظہیرالدین کاکڑ، جناب جسٹس عبداللہ بلوچ ، جناب جسٹس روزی خان بڑیچ، جناب جسٹس عبدالحمید بلوچ،جسٹس اقبال احمد کاسی، جسٹس شوکت علی رخشانی ،جسٹس گل حسن ترین، جسٹس محمد عامر نواز رانا اور جسٹس سردار احمد حلیمی، رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ راشد محمود۔ جوڈیشل افسران ،وکلاء اور بچوں سمیت عوام نے بھرپور انداز میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیے
قائد اعظم ریزیڈنسی زیارت میں پرچم کشائی کی پروقار تقریب کا انعقاد
بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ کرینگے، افضل اتمانخیل
اس موقع پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کی ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے ہمیں لاقانونیت سے بچنا ہوگا ، قانون کی بالادستی اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا ، کرپشن کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ اس ملک کے ہر ادارے کو آئین پاکستان میں متعین کردہ حدود کے اندر رہ کر اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا-عوامی نمائندوں کو بھی چاہیے کہ وہ عام آدمی کی بھلائی و خوشحالی کے لیے قانون سازی کریں اور نہ صرف بہترین پالیسی بنائے بلکہ ان پر عمل درآمد کے لئے تسلسل بھی برقرار رکھیں اسی طرح عام شہری کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی قوانین کی پاسداری کرے اور خصوصا ٹیکس چوری سے اجتناب برتیں-
جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا گزشتہ برس چودہ اگست کی تقریب میں ہم نے اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ اقربا پروری سے اجتناب کریں گے ، اسی عہد کی پاسداری کرتے ہوئے دسمبر 2021 میں میں نے اپنے ساتھی ججز کے ساتھ مل کر ماتحت عدلیہ میں ججز کی خالی آسامیوں پر تعیناتی کے لیے امتحانات کا انعقاد کیا اور بغیر کسی تعصب و اقربا پروری کے خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ، جوڈیشل مجسٹریٹ و سول ججز کی تعیناتی کی-
ان کا کہنا تھا جون 2022 میں ہائی کورٹ کی خالی آسامیوں پر 5 معزز جج صاحبان کی تعیناتی عمل میں لائی گئی جس کی بنیاد میرٹ ، وسیع تر مشاورت اور اجتماعی سوچ تھی۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ تجارت ملکی معیشت کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے اس ملک کی معاشی ترقی کیلئے تاجر برادری کو ایمانداری کے ساتھ اسلامی اصولوں کے مطابق تجارت کو فروغ دینا ہو گا ، میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا کو مثبت تنقید کے ذریعے اس ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ میں کرپشن ہمیشہ ناقابل برداشت رہی ہے ماضی میں کرپشن کے الزامات ثابت ہونے پر کئی جج صاحبان کو ان کے منصب سے ہٹا دیا گیا ، آج ہم عہد کرتے ہیں کہ ججز کی نااہلی ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی ، خلاف قانون اور میرٹ کے برعکس فیصلہ کرنے والے جج صاحبان کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا ججز کے لئے ضابطہ اخلاق کی پابندی کو یقینی بنایا جائے گا نظم و ضبط کی پابندی کی جائے گی زیر التوا مقدمات کی جلد سماعت اور قانون کے مطابق میرٹ پر جلد فیصلوں کو یقینی بنایا جائے گا۔
قبل ازیں تقریب کے آغاز پر چیف جسٹس جناب جسٹس نعیم اختر افغان کو پولیس کے ہراول دستے کی جانب سے گارڈ آف آنر اور سلامی پیش کی گئی۔