گوادر میں حق دو تحریک کے بانی مولانا ہدایت الرحمان کیخلاف قتل کا مقدمہ درج
مولانا ہدایت الرحمان کیخلاف درج مقدمے میں قتل ، اقدام قتل اور عوام کو تشدد پر اکسانے کی دفعات شامل، سینئر پولیس افسر کی تصدیق: مولانا ہدایت الرحمان نے انسانی حقوق کی تنظیموں، قومی قیادت اور وکلا برادری سے ساتھ دینے کی درخواست کردی۔
گوادر پولیس نے حق دو تحریک کے بانی اور جماعت اسلامی کے رہنما مولانا ہدایت الرحمان کے قتل، اقدام قتل،عوام کو تشدد پر اکسانے اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
گوادر پولیس کے سینئر افسر نے مولانا ہدایت الرحمان کیخلاف مقدمہ درج ہونے کی تصدیق کردی۔
یہ بھی پڑھیے
گوادر، اورماڑہ اور پسنی میں حالات کشیدہ، شٹرڈاؤن ہڑتال جاری
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا صوبے میں نوکریوں کے فروخت کا انکشاف
انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ قتل کے مقدمے میں مولانا کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے کیونکہ وہ گوادر سے روپوش ہوگئے تھے۔
گوادر شہر میں پرتشدد مظاہروں کے دوران ہجوم کی فائرنگ سے پولیس کانسٹیبل جاں بحق ہوگیا تھا۔ اس حوالے سے ایک پیش رفت میں مقامی انتظامیہ نے پیر کو ایک مقامی صحافی کو رہا کردیا جسے 15 دیگر افراد کے ساتھ 16 ایم پی او کی دفعہ 3 کے تحت گرفتار کر کے تربت ڈسٹرکٹ جیل بھیج دیا گیا تھا۔
کراچی کے اردو روزنامے کیلیے کام کرنے والے صحافی عبید اللہ کو بلوچستان یونین آف جرنلسٹس (بی یو جے) اور گوادر کے مقامی صحافیوں کی جانب احتجاج کے بعد رہا کر دیا گیا تاہم 15 دیگر افراد کو ابھی رہا کیا جانا باقی ہے۔
26 دسمبر سے شروع ہونے والا گوادرآپریشن تاحال جاری ہے۔ پورا گوادر محاصرے میں ہے۔ کرفیو کا سماں ہے۔ ذمہ داران لاپتہ ہیں، سینکڑوں کارکنان گرفتار ہیں۔ گھروں کو توڑا گیا۔ پوری آباد کو خوف میں رکھا گیا ہے۔ میڈیا، وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس مشکل گھڑی میں اہل گوادر کا ساتھ دیں pic.twitter.com/U9vjShuS2U
— Maulana Hidayat ur Rehman Baloch (@MHidayatRehman) January 2, 2023
دریں اثنا مولانا ہدایت الرحمان نے ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ” 26 دسمبر کو شروع کیا جانے والا گوادر آپریشن تاحال جاری ہے، وہاں گھروں کو توڑا گیا ہے، سیکڑوں عوام اور کارکنان گرفتار ہیں، ذمے داران ہمارے لاپتہ ہیں، وہاں گاڑیوں کو جلایا گیا ہے، کرفیو کا سماں ہے،پورا گوادر محاصرے میں ہے اور لوگوں کو شدید خوف کی حالت میں رکھاگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ”میں میڈیا،ا نسانی حقوق کی تنظیموں،قومی قیادت، وکلا برداری اور انسانیت سے محبت کرنے والوں سے گزارش کروں گا کہ اس مشکل گھڑی میں ہمارا ساتھ دیں کیونکہ ہم پرامن جمہوری جدوجہد کرنے والے ہیں، آئین پاکستان کے اپنے حقوق مانگنے کیلیے میدان میں ہیں اور میدان میں تھے،ہم آپ سے تعاون کی درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے مظلوم گوادر جوکہ سی پیک کے ماتھے کا جھومر اور ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے، اپنے بنیادی حق اور ساحل بلوچستان کی حفاظت کیلیےاور اپنے نوجوانوں کے تحفظ کیلیے میدان میں ہیں۔آج ان پر قیامت برپا ہے، شب خون مارا گیا ہے،ہمارے لیے بھرپور آواز اٹھائیں اور ہمارے ساتھ یکجہتی کریں۔
دریں اثنا کوئٹہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری عبدالعزیز عقیلی نے خبردار کیا کہ کسی کو پرتشدد مظاہروں کی آڑ میں امن خراب کرنے اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بندرگاہی شہر کے مسائل پر بات کرنے کے لیے بلائے گئے اجلاس میں کئی دنوں کے احتجاج کے بعد حالات معمول پر لانے کے لیے صوبائی اور ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ حکومت گوادر کی ترقی اور بندرگاہی شہر کے لوگوں کو سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔چیف سیکریٹری نے چند روز قبل گوادر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد تصادم کے پس منظر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کے لوگوں کو تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی کیونکہ یہ ان کا حق ہے اور حکومت اس سلسلے میں فوری اقدامات کرے گی۔ .
چیف سیکرٹری نے پولیس کو گوادر آنے والے سیاحوں اور غیر ملکیوں کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔گوادر میں کئی مہینوں سے غیر قانونی ٹرالنگ ختم کرنے اور پانی، بجلی اور ملازمتوں کی فراہمی جیسے مطالبات پر پرامن احتجاج جاری ہے۔