متروکہ وقف املاک بورڈ راولپنڈی نے شیخ رشید کی رہائشگاہ لال حویلی سیل کردی
میں حویلی میں موجود نہیں تھا، اسلام آباد میں تھا، یہ رات میں مجھے گرفتار کرنا چاہتے تھے، میں ادھر ادھر ہو گیا، شیخ رشید کا ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان
متروکہ وقف املاک بورڈ راولپنڈی نے سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی راولپنڈی میں واقع رہائش گاہ لال حویلی سیل کردی۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کا کہنا ہے کہ قبضہ واگزار کرانے کیلئے ایف آئی اے اور پولیس کی مدد بھی طلب کرلی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
شیخ رشید نے متروکہ وقف املاک کے نوٹس کو عدالت میں چیلنج کردیا
قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات: عمران خان 33 نشستوں پر پی ٹی آئی کے امیدوار نامزد
متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان ایف آئی اے اور پولیس کے ہمراہ لال حویلی پہنچے اور شیخ رشید کی رہائش گاہ کے 2 یونٹس سیل کر دیے۔
متروکہ وقف املاک کی جانب سے شیخ رشید کوعمارت خالی کرنے کیلئے نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کے بعد عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے متروکہ وقف املاک کی جانب سے حویلی کے خلاف کارروائی عدالت میں چیلنج کردی تھی۔
شیخ رشید نے راولپنڈی کے سول جج نوید اخترکی عدالت میں دائر اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ لال حویلی اور ملحقہ اراضی کیس ابھی زیر سماعت ہے، لال حویلی سے بے دخلی کا نوٹس اور کارروائی غیر قانونی ہے۔
ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر وقف املاک آصف خان کا کہنا ہے کہ لال حویلی سمیت 7 اراضی یونٹس متروکہ وقف املاک کی ملکیت ہیں، لال حویلی کا قبضہ واگزار کرانے کیلئے ایف آئی اے اور پولیس کی مدد طلب کر لی گئی ہے۔اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بھی خط لکھا گیا تھا۔آصف خان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی لال حویلی سے متعلق کوئی دستاویزات پیش نہیں کرسکے۔
شیخ رشید کا ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان
سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں، معاملے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔
سابق وزیر داخلہ نے حویلی کو مکمل طور پر سیل کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں حویلی میں موجود نہیں تھا، اسلام آباد میں تھا، یہ رات میں مجھے گرفتار کرنا چاہتے تھے، میں ادھر ادھر ہو گیا۔
ان کا کہنا تھا یہ حویلی ہماری ملکیت ہے، انہوں نے بہانہ بنا کر لال حویلی کو سیل کیا ہے، اگر لال حویلی ہماری ذاتی ملکیت نہیں تو ہمیں چوک پر لٹکا دیا جائے، یہ چاہتے ہیں کہ لوگوں کی توجہ ہٹائی جائے، یہ اب بدمعاشی پر اتر آئے ہیں۔
لال حویلی کی تاریخ:
بیرسٹر دھن راج نے ایک رقاصہ بدھا بائی کے لئے راولپنڈی کے بوہڑ بازار میں یہ خوبصورت حویلی بنوائی تھی جو سہگل حویلی کے نام سے جانی جانے لگی۔ شیخ رشید نے یہ عمارت ایک کشمیری خاندان سے ساڑھے پانچ لاکھ روپے میں خریدی اور اسے لال حویلی کا نام دے دیا۔
اس قدیم عمارت نے شیخ رشید کو پہچان عطا کی۔ کم و بیش چالیس سال سے یہ حویلی شہر کے اہم سیاسی مراکز میں سے ایک ہے۔ شیخ رشید 16 مرتبہ وزیر بنے اور اس حویلی پر وفاقی وزارت کا جھنڈا لہرایا گیا ہے۔وہ اس حویلی میں مستقل نہ بھی رہیں لیکن میل جول اور اپنے حلقے کے لوگوں سے رابطے کے لیےکئی دہائیوں سے یہی حویلی ان کا ٹھکانہ رہی ہے۔
یہ عمارت پہلی مرتبہ 1987 کے میں اس وقت لوگوں کی نظروں میں آئی جب شیخ رشید احمد نے کونسلر کا الیکشن لڑا اور راولپنڈی سے مئیر کے امیدوار بھی بنے۔
تمام بڑی سیاسی شخصیات اور سفارت کار یہاں آتے رہے ہیں۔ نواز شریف، شہباز شریف کے علاوہ عمران خان جب2013 میں سیاسی اتحاد کے لیے شیخ رشید کی طرف آئے تو وہ لیاقت باغ میں جلسے کے لیے جانے سے پہلے لال حویلی آئے تھے۔