جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف جوڈیشل کونسل ریفرنس، لارجر بینچ میں شمولیت پر اعتراضات

سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی کی مبینہ آڈیو لیک سامنے آنے کے بعد ایڈووکیٹ میاں داؤد نے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس دائر کردیا جبکہ پاکستان بار کونسل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ  ان کی شمولیت اعتراض اٹھایا ہے

سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس دائر کردیا گیا جبکہ پاکستان بار کونسل نے جسٹس مظاہر کی لارجر بینچ میں شمولیت پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔

ایڈووکیٹ میاں داؤد نے جمعرات کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا ریفرنس دائر کیا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

آڈیو لیک اسکینڈل: پاکستان بار کا جج مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا اعلان

ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے دائے کیے گئے ریفرنس میں سپریم کورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے 3 ارب روپے کے اثاثوں کے خلاف انکوائری شروع کرنے کی استدعا کی گئی۔

میاں داؤد کی جانب سے ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209 کی شق (5) کے تحت دائر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس نقوی نے سپریم کورٹ کے ججوں کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔

ریفرنس میں ایس جے سی سے درخواست کی گئی کہ وہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف "آزادانہ اور تفصیلی” انکوائری شروع کرے اور قصوروار ثابت ہونے پر انہیں عہدے سے ہٹایا جائے۔

میاں  داؤد نے ریفرنس میں الزام لگایا ہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بطور جسٹس سپریم کورٹ اور ان کے خاندان کے افراد اختیارات کے غلط استعمال اور غلط استعمال میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے عہدے کا استعمال  کرتے ہوئے اپنے بیٹوں اور بیٹی کی بیرون ملک تعلیم اور فیوچر ہولڈنگز کے مالک زاہد رفیق سے مالی فواہد حاصل کیے ۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج کھلے عام سیاسی جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے اپنے تعلقات کا ظاہر کرتے  ہوئے مقدمات پر اثرانداز ہوتے رہے ہیں۔

ایڈووکیٹ میاں داؤد نے ٹوئٹر ہینڈل پر اپنے پیغام میں بتایا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بدانتظامی، غیر قانونی اثاثے بنانے کی بنیاد پر دائر کیا گیا  ہے۔

اس سے قبل جج کی مبینہ آڈیو لیک کے بعد پاکستان بار کونسل سمیت ملک کی تمام بار کونسلز نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل  الگ الگ ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا ۔

یاد رہے کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے سپریم کورٹ کے دو ججوں پر پارٹی اوراسکی قیادت کے خلاف متعصبانہ ہونے کا الزام لگانے کے فوراً بعد کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان بار کونسل نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے لیے بنائے گئے لارجر بینچ میں جسٹس مظاہر نقوی کی شمولیت پر اعتراض کیا ہے ۔

پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کی جانب سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق کو خارج کرنے پر  بھی اعتراض کیا  گیا ہے۔

پاکستان بار کونسل نے ایک اعلامیہ کے ذریعے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر زرو دیا ہے کہ وہ  رضاکارانہ طور پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ سے الگ ہوجائیں ۔

پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ از خود نوٹس کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق  کی شمولیت سے اس کی تصویر غیر جانبدار ہو جائے گی۔

متعلقہ تحاریر