اسلام آباد پولیس ہائیکورٹ میں صحافیوں پر تشدد میں ملوث اہلکاروں کو بچانے میں مصروف

اسلام آباد پولیس ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کرنے کے معاملے پر لیت و لعل سے کام لینے لگی، صحافتی تنظیموں کا حکومتی رویے پر اظہار برہمی جبکہ تحریک انصاف نے بھی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے

اسلام آباد پولیس ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ کرنے کے معاملے پر لیت و لعل سے کام لینے لگی ۔

پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر پولیس اہلکاروں کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے

صحافیوں پر تشدد؛ رانا ثناا ور آئی جی ذمہ دار، پارلیمانی رپورٹرز کا اندراج مقدمہ کا مطالبہ

پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے ) کے سیکرٹری جنرل آصف بشیر چوہدری کا کہنا ہے کہ تین روز گزر گئے مگر رانا ثنااللہ اندراج مقدمہ  سے انکار ی ہیں۔

آصف بشیر چوہدری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کو پانچ سال تک مسلسل کوریج دینے والےصحافیوں پر ان کی حکومت میں تشدد کیا گیا ۔

آصف بشیر نے کہا کہ  لیگی  قائدین کو احتساب عدالت اور ہائیکورٹ میں کوریج دینے والے صحافیوں پر نون لیگ کی حکومت میں پولیس نے  بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

آصف بشیر چوہدری نے کہا کہ "یہ وقت بھی گزر جائے گا "۔ انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کا اعلامیہ بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئرکیا ۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 28 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں ثاقب بشیر،  شاہ خالد، عباس شبیر، ذیشان سید سمیت دیگر صحافیوں پر تشدد کیا گیا ۔

اسٹنٹ کمشنر عبداللہ کی موجودگی اور ان کی ہدایت پر پولیس اہلکاروں پر صحافیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جس کی فوٹیج بھی موجود ہیں اور چہرے بھی واضح ہیں۔

ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سے مطالبہ کیا ہے کہ نوٹس لینے کے بجائے اہلکاروں پر مقدمہ درج کروائیں۔

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور افتخار درانی نے احاطہ عدالت میں صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔

متعلقہ تحاریر