چیف جسٹس ڈیم فنڈ کا اختیار وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر
مقامی وکیل عدنان اقبال کی جانب سے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈیم فنڈ سے متعلق چیف جسٹس پاکستان کا اختیار ختم کیا جائے
اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست میں چیف جسٹس ڈیم فنڈ کا اختیار وفاقی حکومت کے حوالے کرکے اکاؤنٹ ٹائٹل سے چیف جسٹس کا نام نکالنے کی استدعا کی گئی۔
مقامی وکیل عدنان اقبال کی جانب سے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈیم فنڈ سے متعلق چیف جسٹس پاکستان کا اختیار ختم کیا جائے۔
یہ بھی پرھیے
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ڈیم فنڈ کے 16 ارب روپے کے آڈٹ کا حکم
درخواست گزار وکیل عدنان اقبال نے استدعا کی ہے کہ درخواست پر حتمی فیصلے تک سپریم کورٹ کے رجسٹرار کا اختیار بھی معطل کیا جائے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ جتنی رقم ڈیم فنڈ میں جمع ہوئی اس سے زیادہ اس کی تشہیر پر لگی ،13 ارب کی تشہیری مہم سے 10 ارب روپے حاصل کئے گئے۔
اسلام آباد کے مقامی وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو طلب کرکے ان سے پوچھا جائے کہ عدلیہ کو کس حیثیت سے غیر متعلقہ کام میں ملوث کیا۔
عدنان اقبال نامی وکیل نے درخواست میں ڈیم فنڈ کے اکاؤنٹ ٹائٹل سے چیف جسٹس کا نام نکالنے کی استدعا کی گئی۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے 10 جولائی 2018 کو ’سپریم کورٹ آف پاکستان دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈ‘ قائم ہوا تھا جس میں تقریباً 10 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔
قومی اسمبلی نے چند روز قبل ایک قرار داد منظور کی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ڈیم فنڈ کی رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے۔ قرارداد کے متن کے مطابق بینک منافع کے بعد یہ رقم بڑھ کر تقریباً 17 ارب روپے ہو چکی ہے۔
قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالتی روایات سے ماورا اور خلاف قانون و ضابطہ نئے ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر کیلئے فنڈز جمع کرنے کا آغاز کیا تھا۔