چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے عشایئے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی عدم شرکت
سپریم کورٹ کے ججز واضح طور پر دو نظریاتی کیمپوں میں تقسیم ہے، جہاں ایک طرف نو جبکہ دوسری جانب سات ججز ہیں جبکہ 2 اسامیاں تاحال خالی ہیں، گزشتہ روز چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے چیف جسٹس کے عشائیے میں شرکت نہیں کی
سپریم کورٹ کے ججز واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کےگزشتہ روز دیئے گئے عشائیے میں سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شریک نہیں ہوئے ۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے پیر کو اپنے ساتھی ججوں کیلئے ایک عشائیے میں میزبانی کی جسے کچھ لوگ سپریم کورٹ کے اندر تقسیم کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
جسٹس فائز عیسیٰ نے خصوصی بینچز کی تشکیل پر سوالات اٹھا دیئے
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے تمام ججز واضح طورپردو نظریاتی کیمپوں میں تقسیم ہے۔چیف جسٹس کے عشائیے میں اعلیٰ عدلیہ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شریک نہیں ہوئے ۔
ذرائع کے مطابق عشائیے کا مقصد سپریم کورٹ کے ججز کے درمیان اختلافات ختم کرنا تھاتاہم جسٹس فائز عیسیٰ نے عشائیے میں شرکت نہیں کی اور نہ ہی عدم شرکت کی وجہ نہیں بتائی گئی۔
ذرائع نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ شاید اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کے معاملے پر شریک نہیں ہوئے ہوں کیونکہ عدالت نےحکومتی درخواست پر اپنا فیصلہ پہلے ہی محفوظ کر لیا ہے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ چیف جسٹس بندیال کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے ازخود نوٹس کی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اعلیٰ عدالت میں اتفاق رائے بری طرح متاثر ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
چیف جسٹس ، جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس واپس لینے کی درخواست پر سماعت کریں گے
پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) صوبوں میں انتخابات کے انعقاد پر ازخود نوٹس کی کارروائی کے آغاز کے بعد سے سپریم کورٹ کے ججوں کے دو گروپوں کے درمیان خلیج نمایاں طور پر وسیع ہو گئی ۔
صوبوں میں عام انتخابات کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ایک طرف آٹھ ججز ہیں جبکہ دوسری طرف سات۔ سپریم کورٹ میں دو اسامیاں خالی پڑی ہیں۔