عام انتخابات کا معاملہ؛ سیاسی جماعتوں کے عدم اتفاق پر 14 مئی کے فیصلے پر عمل کروائیں گے، چیف جسٹس
ملک میں عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت لچک کا مظاہرہ نہیں کرہی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا آج ہی مناسب حکم جاری کریں گے، عمر عطا بندیال نے خواجہ سعد رفیق کی تعریف بھی کی جبکہ فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ صوبے اسمبلی توڑنے پر راضی نہیں ہیں
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے پنجاب میں عام انتخابات سے متعلق اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاملہ سیاسی عمل پر چھوڑا جائے تاہم مذاکرات ناکام ہوئے تو 14 مئی کا فیصلہ برقرار رہے گا اور عدالت اس پر آئین کے مطابق عمل کروائے گی ۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملک میں عام انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی ،اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت سیاسی معاملہ سیاسی جماعتوں پر چھورتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایک ساتھ انتخابات کرانے کا کیس: سپریم کورٹ سے 27 اپریل کی سماعت کو حکم نامہ جاری
عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات والے فیصلے پر نظرثانی کا وقت گز گیا ،اب صرف سہولت کاری کررہے ہیں ، اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ معاملہ سیاسی عمل پر چھوڑا جائے تاہم 14 مئی کا فیصلہ برقرار ہے اور اس پر عمل کروائیں گے ۔
وفاقی وزیر ہوابازی اور ریلوے سعد رفیق بھی عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے انہیں خوش آمدید کیا ۔سعد رفیق نے عدالت کے روبرو کہا کہ وکیل نہیں ہوں اور عدالت میں بات کرنے کا سلیقہ بھی نہیں تاہم جو کہونگا سچ کہونگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان عدم اعتماد بہت گہرا ہے۔2017 سے عدالت نے ہمارے ساتھ ناانصافیاں کیں۔میں بھی ایک شکار آپ کے سامنے کھڑا ہوں تاہم اداروں سے کوئی تصادم نہیں چاہتا ہوں ۔
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی سعد رفیق نے کہا کہ ہم عوام کو اب تک پینے کا صاف پانی فراہم نہیں کرسکے ،اداروں سے تصادم کے متحمل کیسے ہوسکتے ہیں؟۔ سعد رفیق نے کہاکہ سیلاب اور محترمہ بینظیر کی شہادت پر انتخابات میں تاخیر ہوئی ۔
یہ بھی پڑھیے
عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کو نوازنے کیلئے بلوچستان کی آبادی میں 63 فیصد اضافہ کیا گیا
سعد رفیق نے کہاکہ مذاکرات کے دوران بہت کچھ سننا پڑا مگر اس کے باوجود حل سیاسی عمل سے نکالا جا سکے گا ،آئین صرف 90 روز میں انتخابات نہیں بلکہ شفاف الیکشن کا تضاضہ کرتا ہے ، صرف ایک صوبے میں الیکشن ہوا تو تباہی لائے گا۔
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب پر ویسے ہی الزام لگتا ہے کہ حکومتی فیصلے یہاں سے ہوتے ہیں اور اس سے قبل الیکشن کے نتائج تسلیم نہ کرنے پر ملک دو لخت ہو چکا ہے ۔ آئین کے تقاضوں کو ملا کر ایک ہی دن الیکشن ہوں۔
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ حکومت نے کوئی نئی بات نہیں کی بلکہ پرانا مؤقف دہرایا ، ہماری کوشش تھی کہ مذاکرات نتیجہ خیز ہوسکیں تاہم حکومت عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا 2 سے 3 روز میں کوئی نتیجہ نکل سکتا ہے ؟۔شاہ محمود نے جواب میں کہا کہ حکومت کہتی تھی بارہ جماعتیں ہیں مشاورت کے لیے وقت دیں ،جتنی گنجائش کی توقع تھی نہیں ملی، حکومت لچک کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج کی عدالتی سماعت مکمل ہوگئی ہے۔ عدالت مناسب حکم جاری کرے گی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے پر آئین پر عمل کرنا ہے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے اتحادی حکومت کا جواب عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں میں 78 فیصد اور سرکلر ڈیٹ میں 125 فیصد اضافہ ہوچکا جبکہ سیلاب کے باعث 31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
ملک کی دو اعلیٰ ترین وکلا تنظیموں کے درمیان جاری تنازع سپریم کورٹ جاپہنچا
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی تحلیل سے پہلے بجٹ، آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری لازمی ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ اور ایک دن انتخابات پر اتفاق ہوا لیکن اسمبلی تحلیل کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
وکیل نے موقف دیا کہ سندھ اور بلوچستان اسمبلی قبل از وقت تحلیل پر آمادہ نہیں، ہر فریق کو مذاکرات میں لچک دکھانی پڑتی ہے لیکن مذاکرات میں کامیابی چند روز میں نہیں ہوسکتی اس لیے مذاکرات کے لیے مذید وقت درکار ہے۔