عمران خان کی درخواستیں مسترد؛ توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی دونوں درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کیس کو فوجداری کارروائی قابل سماعت قرار دیا، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے عمران خان کو 10 مئی کو طلب کرلیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ سابق وزیراعظم عمران خان کی دونوں درخواستیں مسترد کرتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت اور دائرہ اختیار پر دائر درخواستیں مسترد کردی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
عام انتخابات کا معاملہ؛ سیاسی جماعتوں کے عدم اتفاق پر 14 مئی کے فیصلے پر عمل کروائیں گے، چیف جسٹس
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ کیس کو فوجداری کارروائی قابل سماعت قرار دیتے ہوئے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں 10 مئی کو پیش ہونے کا حکم دیا تاکہ ان پر پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔
عمران خان کے وکیل نے عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراضات اٹھائے ۔ انہوں نے الیکشن ایکٹ کا سیکشن 190 اور 193 پڑھ کر سنایا کہ سیشن عدالت توشہ خانہ کیس کی براہ راست سماعت نہیں کرسکتی۔
عمران خان کے وکیل نے کئی عدالتی فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ کیس کا قابلِ سماعت ہونا اور ٹرائل مختلف چیزیں ہیں، سیکشن 190 کے تحت کیس سیشن عدالت کیس سن سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن نے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیئے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ سیشن عدالت کو 3 ماہ میں کرپٹ پریکٹس کا فیصلہ کرنے کا حکم ہے مگر درخواستوں کے ذریعے تاخری حربے استعمال کیے گئے ۔
یہ بھی پڑھیے
توشہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر نیب سے 7روز میں جواب طلب
دلائل مکمل ہونے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاورنے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کو ذاتی حیثیت میں 10 مئی کو طلب کر لیا ۔10 مئی کو عمران خان پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔