اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو موصول نیب نوٹسز کو غیرقانونی قرار دے دیا
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ 17 فروری اور 16 مارچ کے نیب نوٹسز قانون کے مطابق نہیں۔
توشہ خانہ نیب تحقیقات کیس ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نیب نوٹسز کو خلاف قانون قرار دے دیا۔
تفصیلات کےمطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نیب کی جانب سے بھیجے گئے پہلے نوٹسز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان کی درخواستیں مسترد؛ توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
عام انتخابات کا معاملہ؛ سیاسی جماعتوں کے عدم اتفاق پر 14 مئی کے فیصلے پر عمل کروائیں گے، چیف جسٹس
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابر ستار نے توشہ خانہ نیب تحقیقات کیس کی سماعت کی اور فیصلہ جاری کیا۔
نیب کی جانب سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 17 فروری اور 16 مارچ کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔ ان نوٹسز کو عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے سامنے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل خواجہ حارث اور یاسر عمان خان پیش ہوئے تھے۔ جبکہ نیب کی جانب سے سردار مظفر عباسی اور رافع مقصود پیش ہوئے تھے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا تھا کہ نیب کی جانب سے جو نوٹس جاری کیے گئے ، اس سے پہلے سول عدالت میں بھی اسی طرح کا ایک کیس چل رہا ہے ، قانون اس چیز کی اجازت نہیں دیتا۔
عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر اپنے حکم نامے میں لکھا ہے کہ اس درخواست کو آبزرویشن کے ساتھ نمٹایا جاتا ہے ، جبکہ یہ نوٹسز خلاف قانون ہیں، اس لیے نیب کے نوٹسز کو خارج کرتے ہیں۔