عدالت عظمیٰ  نے ارشد شریف قتل کیس کی اسپیشل جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کردی

جسٹس مظاہر نقوی نے  حکومتی غیرسنجیدگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان خرم اور وقار کے وارنٹ گرفتاری کیوں نہیں جاری کیے گئے؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں ایسی رپورٹس نہیں چاہییں، جن میں کچھ پیش رفت ہے ہی نہیں

سپریم کورٹ  پاکستان (ایس سی پی) نے کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کیس کی اسپیشل  جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) رپورٹ مستردکردی ہے ۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے کینیامیں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف قتل کیس کی سماعت کی ۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے ڈرٹی ہیری کا نام آشکار کردیا

عدالت میں دوران سماعت  اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان پیش ہوئے۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو  ارشد شریف قتل کی پیش رفت سے آگاہ کیا ۔

اٹارنی جنرل نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ا سپیشل  جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی ) 11 اپریل کومتحدہ عرب امارات ( یو اے ای )سے جواب موصول ہوا ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی نے ارشد شریف قتل سے متعلق کیا شواہد اکھٹے کیے جس پر اٹارنی جنرل نے  بتایا کہ جے آئی ٹی نے کینین ہائی کمیشن سے ملاقات کی ۔

جسٹس محمد علی مظہر کے استفسار پراٹارنی جنرل نے بتایا کہ کینیا نے پاکستان کو تعاون فراہم کرنے سے کوئی انکار نہیں کیا۔  اسپیشل 17 مئی کو کینیا اور متحدہ عرب امارات جائے گی۔

جسٹس مظاہر نقوی نے حکومتی غیر سنجیدگی پر تحفظات  کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ  خرم اور وقار کے وارنٹ بھی جاری نہیں ہوئے،  کیا وارنٹس کے اجرا پر مذاکرات ہور ہے؟۔

جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے حکومت وارنٹس کے اجرا پر کسی سے مذاکرات کر رہی ہے؟ دائمی وارنٹ جاری کرنا تو چند منٹ کا کام ہے، وارنٹس کو پیچیدہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ارشد شریف قتل کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ کون لیک کررہا ہے؟ جویریہ صدیق کا سوال

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں ایسی رپورٹس نہیں چاہییں، جن میں کچھ پیش رفت ہے ہی نہیں۔ 2 افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی، جس میں بیانات اور شواہد تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی نے کوئی پیش رفت نہیں کی۔پچھلے ہفتے کیس سماعت کیلئے مقرر ہوا تو جے آئی ٹی کل کینین حکام  سے ملی۔اب تک پیش رفت کیوں نہیں کی گئی؟

عدالت نے پوچھاکہ  جن 2 افسران نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنائی ان کو اسپیشل جے آئی ٹی کا حصہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ ۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر