لیک آڈیوز پر کمیشن کیلئے چیف جسٹس بندیال کی اجازت کی ضرورت نہیں، نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ کچھ لیک آڈیوز چیف جسٹس کے رشتہ داروں کے گرد گھومتی ہیں اس لیے کمیشن ان سے پوچھ کر بنانامفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آئے گا
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو کمیشن بنانے کا کہنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ کچھ لیک آڈیوز چیف جسٹس کے رشتہ داروں کے گرد گھومتی ہیں اس لیے کمیشن ان سے پوچھ کر مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آئے گا۔
یہ بھی پڑھیے
نگراں حکومت کی آئینی مدت ختم؛ چوہدری پرویز الہٰی بطور وزیر اعلیٰ پنجاب بحال ؟
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس سے پوچھ کر کمیشن بنانا ضروری نہیں ہے۔ کچھ لیک آڈیوز چیف جسٹس کے عزیز و قارب سے متعلق بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ دیگر معاملات کی تحقیقات کرے جیسا کہ وہ مناسب سمجھے اور اس میں جو کوئی بھی ملوث ہے اسے سامنے لائیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر فون ٹیپ ایجنسیوں نے ایسا کیا ہے تو انہیں بھی ذمہ دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔ کمیشن نے واضح کیا ہے کہ اس کا مقصد حقائق کا پتہ لگانا ہے۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ آڈیو لیکس پر بنائے گئے کمیشن کا مقصد صرف حقائق کا پتہ لگانا ہے۔ کسی بھی متعلقہ معاملے کی رپورٹ کمیشن کو دی جا سکتی ہے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، اسلام آباد اور بلوچستان ہائیکورٹس کے چیف جسٹس پر مشتمل تین رکنی کمیٹی نے کارروائی کا آغاز کیا۔
عمران خان نے کمیشن کی تشکیل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔انہوں نے موقف اختیار کیا کہ سپریم جوڈیشل کمیشن ججوں کی تحقیقات کے لیے موجود ہے۔