اسحاق ڈار کا دعویٰ مسترد؛ ورلڈ بینک نے شرح نمو 2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کردی
ورلڈ بینک کی گلوبل اکنامک اسپیکٹس رپورٹ میں قومی اقتصادی کونسل کی جانب سے مقرر کردہ ساڑھے تین فیصد شرح نمو کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے آئندہ مالی سال میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو 2 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی
ورلڈ بینک نے قومی اقتصادی کونسل کی جانب سے مقرر کردہ 3.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں آئندہ مالی سال میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو دو فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔
عالمی بینک نے پاکستان کی معیشت کے لیے مدھم نقطہ نظر پیش کیا، ورلڈ بینک کے مطابق اگلے مالی سال جی ڈی پی میں 2 فیصد اضافہ دیکھا جا رہا ہے جبکہ حکومتی پروجیکشن سے کم ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایف بی آر نے گزشتہ ماہ مئی میں 605 ارب روپے کے ٹیکسز وصول کیے
ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ بدترین سیلاب،غیریقینی صورتحال اور محدود زرمبادلہ کے ذخائر نے معاشی سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے شرح نمو دو فیصد رہنے کا امکان ہے ۔
عالمی بینک کی گلوبل اکنامک اسپیکٹس رپورٹ کہا گیا ہے کہ اسلام آبادکی غیر یقینی معاشی حالات، حالیہ سیلاب اوردرآمدات میں کمی کی وجہ سے صنعتی پیداوار میں 25 فیصد کمی ہوئی۔
ورلڈ بینک کے مطابق سیلاب کے اثرات، بگڑتے ہوئے سماجی تناؤ، بلند افراط زر اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے اس مالی سال میں 0.4 فیصد تک محدود ترقی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اکنامک اسپیکٹس رپورٹ کے مطابق ترقی کا تخمینہ جنوری سے 1.6 فیصد پوائنٹ نیچے کی طرف۔ وفاقی حکومت نے موجودہ سال کی جی ڈی پی کی شرح نمو کو 0.3 فیصد پر رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
آٹو سیکٹر بقا کی جنگ میں مصروف؛ پاک سوزوکی کا مزید ٹیکس عائد نہ کرنے کا مطالبہ
عالمی بینک کی رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ خطے کی ترقی 2023 میں معمولی طور پر کم ہوکر5.9 فیصد ہو جائے گی اور2024 میں زیادہ نمایاں طور پر 5.1 فیصد ہوجائے گی۔
ورلڈ بینک گلوبل اکنامک اسپیکٹس رپورٹ کے مطابق خطے میں شدید اقتصادی دباؤ کا سامنا کرنے والے ممالک میں غربت میں اضافہ ہو رہا ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر اور جمود کا شکار ترسیلات زر کی وجہ سےملک میں مہنگائی1970 کے بعد سے اس کی بلند ترین سطح پہنچ چکی ہے۔