اسحا ق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر متضاد بیانات

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک دو طرفہ قرضوں کی تنظیم نو پر غور نہیں کررہا ہے جبکہ  خزانہ و مالیات کے وزیر اسحاق ڈار وفاقی بجٹ پیش کرتے ہوئے دو طرفہ قرضوں کی تنظیم نو کے امکان کا اشارہ دے چکے ہیں

پاکستان اسٹیٹ بینک (ایس بی پی) کے گورنر  جمیل احمد نے کہا کہ ملک دو طرفہ قرضوں کی تنظیم نو پر غور نہیں کر رہا ہے۔ ابھی تک قرضوں کی تنظیم نو میں داخل ہونے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہاہے کہ اسٹیٹ بینک دو طرفہ قرضوں کی تنظیم نو پر غور نہیں کررہا ہے جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہتے ہیں ممکنہ دو طرفہ قرضوں کی تنظیم نو پر کام کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اپٹما کے سرپرست اعلیٰ نے ٹیکسائل برآمدات میں 5 ارب ڈالر کمی کا امکان ظاہر کردیا

عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ کے مطابق درحقیقت اسٹیٹ بینک کو بیرونی قرضوں کی تنظیم نو کے بارے میں بھی علم نہیں ہے۔ حکومت نے اس طرح کے منصوبے پر کام نہیں کیا ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ حکومت اپنے دو طرفہ قرضوں کی تنظیم نو کے امکان پر کام کر رہی ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک نے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ سے انکار کیا ہے ۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے ریسرچ ہیڈ کے مطابق میعاد میں توسیع یقینی طور پر حکومت کو ایسے وقت میں سانس لینے کی جگہ فراہم کرے گی جب وہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کو ہرسال 25 ارب  ڈالر قرض کی ادائیگی کے طور پر ادا کرنا ہوں گے جس  میں 9 دو طرفہ اور 5 بلین ڈالر عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے واجب الادا ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈزسے انٹربینک ریٹ پر ڈالر کی خریداری کی اجازت دے دی

مالی سال 2024 کا وفاقی بجٹ پیش کرنے کے بعد، وزیر خزانہ و مالیات اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ  دو طرفہ قرضوں کی تنظیم نو کے امکان پر کام کر رہی ہے جس  کی مدت میں توسیع کے امکان ہیں ۔

ماہرین کے مطابق چونکہ پاکستان کو ان دو طرفہ قرضوں پر سود ادا کرنا پڑتا ہے، اس لیے ان کی مدت میں توسیع کا امکان ہے۔گورنر ایس بی پی  نے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ   سے انکار کیا ہے ۔

متعلقہ تحاریر