آئینی اختیار آئین میں ترمیم سے تبدیل کیا جاسکتا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

ریویو آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے آرٹیکل 184(3) میں اپیل کے حق کیلئے آئینی ترمیم کو خوش آمدید کہا جبکہ جسٹس منیب نے کہا کہ آرٹیکل لاگو ہوا تو سب کیسز دوبارہ  کھل جائیں گے

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آئینی اختیار کو آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کیا جاسکتا ہے،آرٹیکل 184(3) میں اپیل کے حق کیلئے آئینی ترمیم کی حمایت کریں گے ۔

ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آئینی اختیار کو آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ارشد شریف قتل کیس: سپریم کورٹ نے عمران خان سے جرح کی درخواست مسترد کر دی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آرٹیکل 184(3) میں اپیل کے حق کیلئے آئینی ترمیم کو خوش آمدید کہا  جبکہ جسٹس منیب نے کہا کہ آرٹیکل لاگو ہوا تو سب کیسز کھل جائیں گے ۔

ریویو آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس  کی  سماعت کے دوران جسٹس منیب نے کہا کہ ریویو ایکٹ لاگو ہوا تو آرٹیکل 184/3 کے تحت ازخود نوٹس والے کیسز دوبارہ کھل جائیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی ) کے وکیل علی ظفر نے عدالت میں  دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے اختیارات کو کم کرنے کیلئے قانون سازی کی گئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے فیصلے کیخلاف اپیل کا حق دینے کیلئے آئینی ترمیم کی گئی تو حمایت کریں  گے ،آئینی اختیار آئینی طریقے سے ختم کیا  جاسکتا ہے ۔

چیف جسٹس  نے کہا کہ آرٹیکل 184 کی شق 3 کے فیصلے کے خلاف اپیل کے حق کیلئے ترمیم کریں۔ نظرثانی کیس میں نقائص کا جائزہ لیا جاتا ہے، نئے شواہد بھی پیش نہیں ہوسکتے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کامعاشی ویبنار سے خطاب؛ ملکی معیشت سے متعلق اہم اعلانات کردیئے

چیف جسٹس نے کہا کہ بھارت میں حق سماعت نہ ملنے پر نظر ثانی ہوتی ہے تاہم ہمارے ہاں فیصلہ غیر قانونی ہو تو نظرثانی ہوتی ہے۔ ہماری نظریں پارلیمنٹ   پر ہی لگی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ معطل کرنےکی استدعا مسترد  کی اور کہا کہ قانون پر عملدرآمد نہیں روک سکتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر