یونیورسٹیز میں ہولی منانے پر پابندی؛ سوشل میڈیا صارفین نے غلط قرار دے دی

اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی میں بڑے پیمانے پر ہولی کی تقریب کے انقعاد پر کڑی تنقید کے بعد ایچ ای سی نے یونیورسٹیز میں ہولی منانے پر پابندی عائد کی جس پر صارفین نے کہا کہ اگر ایسی پابندیاں غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں پر لگی تو ہمارا کیا رویہ ہوگا ؟

اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی میں بڑے پیمانے پر ہندو تہوار ہولی کی تقریب منانے کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن تعلیمی اداروں میں ہولی کی تقریبات پر پابندی عائد کردی ہے ۔

ہائرایجوکیشن کمیشن نے پاکستان کی تمام یونیورسٹیزمیں ہولی منانے پر پابندی عائد کردی۔ ایچ ای سی حکام نے کہاکہ ایسی سرگرمیاں ملک کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کے مترادف ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ہولی مناتے ہندو طلبہ پر جمعیت کے کارکنان کا تشدد؛ جامعہ کی تردید، تحقیقاتی کمیٹی قائم

رواں ماہ کی 13 تاریخ کو قائد اعظم یونیورسٹی میں ہولی کی تقریب کا  انعقاد کیا گیا تھا جس میں بڑی تعداد میں مسلمان طلباء بھی شریک ہوئے جس پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا ۔

اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی میں 13 جون کو بڑے پیمانے پر ہولی کی تقریبات کا انعقاد کیا گیا جبکہ ہندوؤں کے مذہبی تہوار ہولی کو گزرے تین ماہ سے زائد عرصہ بیت چکا تھا ۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کا یہ اقدام اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی (QAU) میں انکی ہولی کے جشن کی تصاویر اور ویڈیوز کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔

دنیا بھر کے ہندو موسم بہار کی آمد پر ہولی کا تہوار مناتے ہیں ،بھارت اور نیپال میں ہولی قومی سطح پر منائی جاتی ہے، ہندو اسے رنگوں اور ٹوٹے رشتے  جوڑنے کا تہوار قرار دیتے ہیں۔

رواں سال بھارت سمیت دنیا بھر کے ہندوؤں نے8 مارچ کو ہولی کا تہوار دھوم دھام سے منایا تھا جبکہ قائد اعظم یونیورسٹی میں بھی 13 جون کو ہولی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا ۔

قائد اعظم یونیورسٹی میں ہولی کی تقریبات پر تنقید کے بعد ایچ ای سی نے ملک کی تمام جامعات میں ہولی کے تہوار پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسی ملکی ثفاقت کے خلاف قرار دیا۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے فیصلے پر سوشل میڈیا صارفین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔ صارفین نے کہاکہ غیر مسلم ممالک میں مسلمانوں پرایسی پابندی پر ہمارا کیا رویہ ہوگا؟۔

ڈاکٹر عبدالطیف زاہد نامی ایک ٹوئٹر صارف نے ایچ ای سی کی پابندی کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یورپ میں مسلمانوں پر ایسی فضول پابندیاں لگائی جائیں تو ہمارا کیا رویہ ہو گا ؟۔

ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ اگر ہندو یہ تہوار منا رہے ہوں تو خوش دلی سے اس کو برداشت کرنا مذہبی رواداری میں آئے گا تاہم نوجوان مسلمان نسل احساس کمتری میں مبتلا نہ ہو۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ثقافتی، نسلی اور مذہبی تنوع ایک جامع اور روادار معاشرے کی طرف لے جاتا ہے، جو تمام عقائد اور عقائد کا گہرا احترام کرتا ہے۔

متعلقہ تحاریر