دہشتگردی کیس: شاہ محمود کی ضمانت میں بغیر کارروائی کے 10 جولائی تک توسیع
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کا کہنا ہے کہ امریکا بھارت مشترکہ بیان پر افسوس ہوا ، کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھائی گئی۔
دہشت گردی کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی ضمانت میں بغیر کارروائی کے 10 جولائی تک توسیع کر دی گئی۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین پر 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں قائم کیے گئے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ انہوں نے عبوری ضمانت کی درخواست دائر کررکھی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
فواد چوہدری کے خلاف بغاوت کیس کی سماعت نہ ہونے پر فرد جرم کی کارروائی موخر
وزیراعظم نے وفاقی دارالحکومت میں ڈولفن فورس کے قیام کی منظوری دے دی
سابق وزیر شاہ محمود قریشی اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس کا تبادلہ کر دیا گیا، تاہم نئے جج نے تاحال چارج نہیں سنبھالا ہے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے قریشی نے کہا کہ ان کے خلاف کھنہ پولیس اسٹیشن میں توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک سیاسی مقدمہ ہے کیونکہ وہ نہ تو وہاں موجود تھے اور نہ ہی اس میں ملوث تھے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان پر ہر پاکستانی کو تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے ہمیشہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششیں کی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ رہنماؤں نے اس کو بھی سیاسی مسئلہ بنا دیا۔
قریشی نے یہ بھی کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ بیان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی خاموش ہیں۔