لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز اور انکی اہلیہ ام حسان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج

اسلام آباد پولیس نے اہلکاروں پر فائرنگ کرنے اور دھمکیاں دینے پر عبدالعزیز اور ان کی اہلیہ کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ،پولیس نے تین افراد کو حراست میں بھی لیا تاہم مولانا فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے

اسلام آباد پولیس نے لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کے خلاف دہشتگردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی چھ دفعات شامل کی گئی ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز اور دیگر4 افراد کے خلاف پولیس پر فائرنگ کرنے کے الزام میں دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا  ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کی اسلام آباد میں مسلح افغان طالبان کے ہمراہ شہریوں کو دھمکیاں

پولیس اہلکاروں پر حملے کی دھمکی دینے پر عبدالعزیز کی اہلیہ ام حسن کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ یہ مقدمات کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور کوہسار تھانوں میں درج کیے گئے ۔

ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی چھ دفعات شامل ہیں، جن میں انسداد دہشت گردی ایکٹ  کی دفعات بھی شامل کی گئیں ہیں۔ ملزم  مولانا عبدالعزیز کو فورتھ شیڈول میں بھی شامل کیا گیا ہے ۔

ایف آئی آر کے مطابق  لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عزیز اور ان کے ساتھیوں نے جناح ایونیو اور فضل حق روڈ کو چھ گھنٹے سے زائد بلاک کیا اور زبردستی دکانیں اور مارکیٹیں بند کرائیں گئیں۔

لال مسجد کے سابق خطیب کی اہلیہ ام حسن نے سی ٹی ڈی کے عملے کو دھمکی دی اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے کہا کہ وہ یونیفارم میں ہیں یا نہیں انہیں دیکھتے ہی  فوری طور پر قتل کر دیں۔

ایف آئی آر کے مطابق، پولیس نے 21 جون کو میلوڈی کے علاقوں میں ایک مشکوک گاڑی کو روکا تو گاڑی میں سوار تین افراد نے ان پر فائرنگ کردی ،ملزمان کے پاس سب مشین گن تھیں ۔

پولیس نے تین افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے ایس ایم جی برآمد کرلی۔ملزمان اسلحے کا پرمٹ یا لائسنس پیش کرنے میں ناکام رہے۔پولیس نے جائے وقوعہ سے 11 خول بھی برآمد کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

لال مسجد میں ایک اور ڈرامہ، پولیس کی مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرنے کی ناکام کوشش

اسلام آباد پولیس نے تین افراد  مراد خان، ابرار احمد اور سرفراز حسین  کو فوری طور پر گرفتار کرلیا مگر مولانا عبدالعزیز اور انکا ڈرائیور منظور اور ایک اور شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

مقدمے میں کہاگیا ہےکہ گاڑی کے فائرنگ کے وقت عبدالعزیز خود گاڑی میں موجود تھے جبکہ اس سے قبل بھی لال مسجد کے خطیب پر کئی مقدمات درج ہیں، وہ فورتھ شیڈول میں شامل ہیں۔

متعلقہ تحاریر