توشہ خانہ کیس: عدالت نے عمران خان کے وکیل کا سماعت کا حق ختم کر دیا

چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل کی بار بار غیرحاضری پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کا حق ختم کردیا۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے کیس کو ناقابل سماعت قرار دینے کی درخواست مسترد کردی گئی۔ فیصلہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور خان نے سنایا۔

عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل کا سماعت کا حق بھی ختم کر دیا۔ وکیل کی مزید مہلت کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے 

لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز اور انکی اہلیہ ام حسان کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج

وزیراعظم نے وفاقی دارالحکومت میں ڈولفن فورس کے قیام کی منظوری دے دی

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج نے اپنا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

دوسری جانب عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ عدالت نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے فرسٹ وکیل خواجہ مصروف تھے جس کی وجہ سے آج وہ عدالت نہیں آسکے۔ ہم نے پیر تک کےلیے وقت مانگا تھا۔

عدالت نے درخواست مسترد کر دی

قبل ازیں توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کے وکیل خواجہ حارث کی عدم پیشی پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے برہمی کا اظہار کیا۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ 3 روز میں وکیل خواجہ حارث ایک بار بھی پیش نہیں ہوئے، جبکہ ان کے ساتھی وکیل صفائی نے حلف نامہ جمع کرایا تھا کہ خواجہ حارث پیش ہوں گے۔

سیشن جج ہمایوں دلاور خان نے استفسار کیا کہ "بار بار وعدوں کا کیا ہوا؟” جج نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا صرف ملزمان کے حقوق ہیں، درخواست گزار کے نہیں ہیں؟۔

عمران خان کے وکیل کا مخاطب کرتے ہوئے سیشن جج کا کہنا تھا کہ "عدالت کے بارے میں آپ کا رویہ مناسب نہیں ہے۔” جج نے تبصرہ کرتے ہوئے وکیل سے کہا کہ وہ کسی ایسی سماعت کا ذکر کریں جس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان عدالت میں پیش ہوئے ہوں۔

سابق وزیراعظم کے وکیل گوہر علی خان نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے خود کہا ہے کہ ان کے موکل کو ڈسٹرکٹ عدالتوں میں پیشی کے موقع پر خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

جج نے ریمارکس دیئے کہ "توشہ خانہ کیس میں عدالت آپ کے ساتھ انتہائی نرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے، نرمی کی ایسی مثال کہیں نہیں ملتی۔

اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین نے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے درخواست پر اعتراض کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل گوہر علی خان نے بھی آج کارروائی ملتوی کرنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کو ضلعی عدالتوں میں سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے نشاندہی کی کہ سوال یہ ہے کہ کیا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو موجودہ کیس سننے کا اختیار ہے؟

امجد پرویز نے کہا کہ شکایت کنندہ نے حلف پر کہا کہ شکایت کمیشن کی ہدایت پر درج کی گئی۔

اگر الیکشن کمشنر کے پاس درخواست دائر کرنی پڑتی ہے تو یہ چیف الیکشن کمشنر نہیں کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس مقصد کے لیے ایک افسر کو نامزد کریں گے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ای سی پی اپنی آئینی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے توشہ خانہ کیس کی پیروی کر رہا ہے۔ بدعنوانی کے خلاف کارروائی کرنا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جرم ثابت ہوگا یا نہیں اس کا فیصلہ ٹرائل کے بعد ہوگا۔

متعلقہ تحاریر