سائفر تحقیقات: اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایف آئی اے کی طلبی کے خلاف عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
پی ٹی آئی کے سربراہ کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی وزیراعظم کا فون ٹیپ کرنا جرم ہے، یہ فون پی ٹی آئی سربراہ کا نہیں وزیراعظم کا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ایف آئی اے کی جانب سے سائفر ایشو پر جاری سمن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت عالیہ نے عمران خان کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے کابینہ کی ہدایت پر سائفر معاملے کی انکوائری شروع کی۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا کابینہ ایف آئی اے کو ہدایات دے سکتی ہے؟
بیرسٹر لطیف کھوسہ نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ "پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلائیں اور وہاں اس معاملے پر بات چیت کریں۔”
یہ بھی پڑھیے
توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان کی پیشی بعد ای سی پی نے سماعت ملتوی کردی
نگراں وزیراعظم کے نام کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، خواجہ محمد آصف
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی طور پر درخواست گزار (عمران خان) نے ایف آئی اے کے 19 جولائی کے طلبی کے نوٹس کو چیلنج کیا ہے۔
لطیف کھوسہ نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی وزیراعظم کا فون ٹیپ کرنا جرم ہے، یہ پی ٹی آئی چیئرمین کا نہیں وزیراعظم آفس کا معاملہ ہے۔
لطیف کھوسہ نے سوال اٹھا کہ موکل سابق وزیر اعظم ہیں لیکن وہ نہیں جانتے کہ انہیں کیوں طلب کیا گیا ہے۔
عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کراتے ہوئے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہمارے بہادر وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ انکوائری کے وقت گرفتاری بھی ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمین کی ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں متوقع پیشی کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہوئے تھے۔
ایف آئی اے کی کوئیک رسپانس ٹیم بھی ہیڈ کوارٹر کے باہر الرٹ کھڑی تھی۔ عمران خان کو ایف آئی اے نے دوپہر کو طلب کیا تھا۔