توشہ خانہ فوجداری کیس: عمران خان کے گواہوں کی فہرست مسترد، فریقین کل طلب

سیشن جج کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء پیش کیے گئے گواہوں کا کیس سے تعلق ثابت نہیں کر سکے۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے پیش کی گئی گواہوں کی فہرست کو غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

گواہوں کی فہرست مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد کی عدالت نے دیگر فریقین کے وکلاء کو کل صبح 11 بجے حتمی دلائل دینے کے لیے بلالیا ہے۔

عدالت نے واضح کیا ہے کہ حتمی دلائل پیش نہ کیے گئے تو فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔ فاضل جج نے کہا کہ وکلا ثابت نہیں کر سکے کہ گواہوں کا کیس سے کوئی تعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیے

رضوانہ تشدد کیس: سول جج کی اہلیہ صومیہ عاصم کو پھر عبوری ضمانت مل گئی

خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی

جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

اس سے قبل عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے چار نجی گواہوں کی فہرست عدالت میں جمع کرائی۔

وکیل نے کہا کہ ایک گواہ کا تعلق ٹیکس گوشواروں سے ہے، دوسرے کا تعلق نجی بینک سے ہے۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آج گواہوں کو پیش کرنا تھا ان کی فہرست نہیں۔

جس پر وکیل نے گواہوں کو پیش کرنے کے لیے کل تک کی مہلت مانگ لی جب کہ فاضل جج نے گواہوں کو آج پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

گوہر علی خان نے کہا کہ گواہ کراچی میں ہیں، جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ بیرسٹر گوہر علی خان کی جانب سے پیش کی گئی گواہوں کی فہرست نجی ہے۔

وقفے کے بعد وکیل نے پی ٹی آئی چیئرمین کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرائی، جج نے استفسار کیا کہ گواہ کہاں ہیں؟

گوہر علی خان نے جواب دیا کہ گواہوں کو پیش کرنے کے لیے کل تک کا وقت دیا جائے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ پرائیویٹ گواہوں کا کیس سے کیا تعلق ہے، ملزم نے جو اثاثہ جات کی تفصیلات جمع کرائی ہیں۔

امجد پرویز نے ریمارکس دیئے کہ فراہم کردہ فہرست میں پہلے تین نام ٹیکس کنسلٹنٹ کے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کیس کا تعلق انکم ٹیکس گوشواروں یا ویلتھ اسیسمنٹ سے نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گواہوں کو پیش نہ کرکے کیس میں تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

سیشن جج دلاور خان پی ٹی آئی کے چیئرمین کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ فہرست میں کون گواہ ہیں۔ جس پر بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ عثمان علی نے عمران خان کا فارم بی تیار کیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر گواہوں کو غیر متعلقہ سمجھا جاتا ہے تو عدالت انہیں بیان ریکارڈ کرنے سے روک سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام گواہ عدالت میں پیش ہوں گے اور انہیں دستاویزات کی حقیقت سے آگاہ کریں گے۔

عدالت نے قرار دیا کہ وکیل نے گواہوں کی فہرست پیش کی لیکن گواہ پیش نہیں کیے۔ دفاعی فریق نے چار گواہوں کی فہرست جمع کرائی، اور ان کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے وقت کی استدعا کی۔

تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے گواہوں کی فہرست پر اعتراض کیا، کیونکہ عوامی گواہوں کی فہرست آج جمع کرائی جانی تھی، لیکن نہیں دی گئی۔

جمع کرائی گئی گواہوں کی فہرست میں ٹیکس کنسلٹنٹ اور اکاؤنٹنٹ شامل ہیں جب کہ کیس کا تعلق فارم بی اور جھوٹے حلف نامے سے ہے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ وکیل گواہوں کی کیس سے مطابقت ثابت نہیں کرسکے اور اب دفاع کو گواہوں کو پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

اس کے بعد عدالت نے دونوں فریقین کو حتمی دلائل کے لیے کل طلب کر لیا اور اگر کوئی کل دلائل کے لیے پیش نہ ہوا تو فیصلہ سنایا جائے گا۔

گزشتہ روز عدالت نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکیل کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے آج گواہوں کی فہرست پیش نہ کی تو ان کے موکل سے ایسا کرنے کا حق واپس لے لیا جائے گا۔

صبح کی سماعت کا احوال

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی سربراہ کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے، عمران خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری اور مرزا عاصم بیگ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

خالد یوسف نے جج کو بتایا کہ سینئر وکیل خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، دوپہر تک کا وقت مانگا ہے۔

ای سی پی کے وکیل نے کہا کہ ‘انہیں گواہوں کی فہرست عدالت میں پیش کرنی تھی۔

جج دلاور نے پی ٹی آئی سربراہ کے وکیل سے کہا کہ اگر آج گواہوں کی فہرست پیش نہ کی تو ان کا حق معطل کر دیا جائے گا۔

جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت دوپہر تک ملتوی کر دی تھی۔

متعلقہ تحاریر