ہائی کورٹ کا نور مقدم کیس کا ٹرائل 8 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم

جسٹس عامر فاروق نے نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت میرٹ پر نہ ہونے پر خارج کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

تحریری فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے جاری کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ٹرائل کورٹ 8 ہفتوں کے اندر ٹرائل مکمل کرے۔

یہ بھی پڑھیے

خیرپور میں کسٹم حکام کا چھاپہ، ٹرالر سے 1 کروڑ روپے کی چھالیہ برآمد

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق 14 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا،

تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ درخواست میرٹ پر نہ ہونے کی وجہ سے خارج کی گئی ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان پر فرد جرم کے لیے 6 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانتوں کی درخواستوں پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر 23 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کٓیا تھا۔

جسٹس عامر فاروق نے جب فیصلہ پڑھ کر سنایا تو فریقین کے وکلاء کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

خیال رہے کہ ایڈشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل شروع ہو گا۔ جیسا کہ ہم ذکر کرچکے ہیں کہ عدالت ملزمان فرد جرم عائد کرنے کے لیے پر 6 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم جی پر ملزم کی مدد اور شواہد مٹانے کے الزامات ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پوش علاقے میں ملک کی معروف کاروباری شخصیت کے بیٹے ظاہر جعفر نے اپنی دوست نور مقدم کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے کے بعد ان کا سر قلم کردیا تھا۔

نور مقدم پاکستان کے سابق سفارتکار شوکت مقدم کی صاحبزادی تھی۔

متعلقہ تحاریر