سزا سے 6 برس زیادہ قید کاٹنے قیدی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا

منشیات کیس میں گرفتار ابراہیم کوکو کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا پوری ہونے کے باوجود 6 برس سے اڈیالہ جیل میں قید میانمار کے اسمگلر "ابراہیم کوکو” کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں میانمار سے تعلق رکھنے والے منشیات اسمگلر "ابراہیم کوکو” کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،اس موقع پر "ابراہیم کوکو” ، کو عدالت میں پیش کیا گیا، جس کا کہنا تھا کہ وہ وطن واپس جانا چاہتا ہے ،اس نے استدعا کی کہ اس حوالے سے سفارت خانے کو حکم دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک انصاف سے شکست، مریم نواز نے ہار قبول کرکے سر تسلیم خم کرلیا

سابق ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام ایک بار پھر جیو نیوز کے نشانے پر آگئے

عدالت نے ابراہیم کوکو کو ضروری شرائط پوری کرنے پر رہا کرنے کا حکم دے دیا اور کہا کہ  16 ستمبر تک ابراہیم کو اس کے ملک واپس بھیج دیا جائے ۔

عدالت عالیہ نے حکم دیا کہ متعلقہ حکام ابراہیم کوکو کی سفری دستاویزات مکمل  کریں جبکہ ویکسینیشن بھی مکمل کروائی جائے۔

عدالت نے متعلقہ حکام  اور آفات خانے کو حکم دیا کہ تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔

ہائی کورٹ نے کہاکہ ایسا آرڈر لکھیں گے کہ ابراہیم کوکو کو اپنے ملک ائیرپورٹ پر اترتے ہوئے بھی کوئی مسئلہ نہ ہو۔مقدمہ کی سماعت  16 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

اس مقدمہ میں یکم جولائی کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے تھےکہ ایف آئی اے والے جعلی دستاویزات پر کوکو ابراہیم کو یہاں لےکر آئے ، یہاں اس کو سزا ہوئی، پھر بری ہو کر چھ سال سے جیل میں پڑا ہے ، اس کو اپنے ملک میں بھی معافی مل چکی ، یہ غیر ملکی ہے پاکستانی نہیں ہے، ادھر نواز شریف کی اگر بات ہو تو ساری مشینری چل پڑے گی ، غریب کا کچھ ہوتو کوئی خیال ہی نہیں کرتا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کورٹ آرڈر نہ کرے تو سو سال وہ جیل میں ہی پڑا رہے، 2016 سے بری ہوا آج 2022 ہے چھ سال سے وہ جیل میں غیر قانونی پڑا ہے، حالت یہ ہے اگر کسی کو ایک فرد بھی لینا ہو تو اس کو بھی ہائی کورٹ آنا پڑتا ہے ، یہ وہ معاملہ ہے جو اسٹیٹ کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ تحاریر