ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ، گمشدگی اور بازیابی کی دلچسپ داستان
ملکہ وکٹوریہ کا یہ بے دست مجسمہ آج بھی اسلام آباد میں نصب عہد رفتہ کی یاد دلاتا ہے،نہ ماضی کی ملکہ رہی اور نہ اس کا اختیار۔
راولپنڈی کے مال روڈ اور مری روڈ کے سنگم پر نصب ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ کیسے ہاتھوں سے محروم ہوگیا اور پھر اچانک غائب ہوگیا۔
یہ مجسمہ کیسے ہاتھوں سے محروم ہوا؟
کیا واقعی یہ مجسمہ غائب ہوا تھا؟ اور اب یہ مجسمہ کہاں ہے۔ ؟
علامہ اقبال میں ملکہ وکٹوریہ کے انتقال پر نظم کیوں لکھی۔؟
آئیے آپ کو ملکہ وکٹوریہ کے مجسمے کی یہ دلچسپ کہانی سناتے ہیں۔
برطانیہ میں طویل ترین عرصے تک ملکہ رہنے والی الزبتھ دوم 96 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔وہ 70 برس تک برطانیہ کی ملکہ رہیں۔
یہ بھی پڑھیے
تحائف کے بدلے 3 کروڑ ادا کیے، توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کا جواب
الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے کیسز برابری کی بنیاد پر دیکھے، اسلام آباد ہائی کورٹ
آج زرائع ابلاغ میں اس خبر کا چرچہ ہے۔
مگر ہم تذکرہ کررہے ہیں 19ویں صدی میں راج کرنے والی ملکہ وکٹوریہ کا۔
آئیے تاریخ کے اوراق پلٹتے ہیں۔
ملکہ وکٹوریہ انیسویں صدی عیسوی میں دنیا کی با اثر ترین حکمران تھیں۔
1858ء میں انہیں کے دور حکومت میں ایسٹ انڈيا کمپنی کے 120 سالہ تسلط کو ختم کر کے ہندوستان کو باضابطہ طورایک برطانوی کالونی بنادیا گيا۔
ملکہ وکٹوریہ 1876 کو قیصرِ ہند بن گئیں۔ انہوں نے تقریباً 64 برس تک حکومت کی۔ 1857 کی جنگ آزادی کے بعد جب ایسٹ انڈیا کمپنی کے ظلم و ستم کا بازار گرم ہوا تھا تو ملکہ وکٹوریہ نے فرمان جاری کیا تھا جس سے رعایا کو جان و مال کی امان حاصل ہوگئی تھی۔
وہ 22 جنوری 1901ء کو اِنتقال کرگئیں۔
ملکہ وکٹوریہ کے 81 برس کی عمر میں وفات پر دنیا بھر سوگ منایا گیا۔
شاعر مشرق علامہ اقبال نےاقبال نے ان کے سوگ میں نظم لکھی جس کا عنوان تھا "اشک خوں”-
ماتم میں آرہے ہیں یہ ساماں کیے ہوئے
داغ جگر کو شمع شبستاں کیے ہوئے
برطانیہ تو آج گلے مل کے ہم سے رو
سامان بحر ریزی طوفاں کیے ہوئے
ملکہ وکٹوریہ کی تخت نشینی کی گولڈن جوبلی1887 کو منائی گئی تو اس موقع پر دنیا بھر میں تقریبات منعقد کی گئیں اور اس کی دنیا کے مختلف ملکوں میں یادگاریں بھی تعمیر ہوئیں۔جن میں کراچی کی ایمپریس مارکیٹ اور لاہور کے چیئرنگ کراس پر چیئرنگ کراس میں ملکہ وکٹوریہ کے مجسمہ کی تنصیب شامل تھی۔
راولپنڈی کوئین ایمپریس میموریل فنڈ کی جانب سے 1910 میں ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ راولپنڈی شہر میں نصب کیا گیا۔
لندن کی مجسمہ سازی اور گرینائٹ کمپنی کے سربراہ مسٹر جے گارڈنر نے ملکہ ک مجسمہ ڈیزائن کیا تھا۔
راولپنڈی کا گیریژن ٹاؤن پہلے ہی بہت اہمیت اختیار کر چکا تھا کیونکہ اس میں برطانوی ہندوستانی فوج کی شمالی کمان کا ہیڈ کوارٹر تھا۔
یہ مجسمہ 1956 تک راولپنڈی میں دی مال اور مری روڈ کے سنگم پر ایک اونچے چبوترے پر نصب تھا، جب بظاہر سویز کینال کے بحران کی وجہ سے اسے مخالف مظاہرین نے توڑ دیا تھا اور اسے نیچے اتارنا پڑا تھا۔ غالباً اسی وقت اس کے بازو بھی ٹوٹ گئے تھے۔
برسوں تک یہ مجسمہ راولپنڈی کے شہریوں کی نظروں سے اوجھل رہا اور مشہور ہو گیا کہ ملکہ وکٹوریہ کا مجسمہ لاپتہ ہو گیا ہے۔
1990 میں سر نکولس بیرنگٹن نے یہ مجسمہ پنجاب حکومت سے حاصل کیا۔
حال ہی میں ایم جاوید اقبال (مرحوم) کی راولپنڈی کی تاریخ سے متعلق شائع ہونے والی کتاب”شہر آرزو ۔راولپنڈی "میں اس مجسمہ کا تفصیلی تذکرہ موجود ہے۔
کتاب کے مطابق یہ مجسمہ اب اسلام آباد کے برطانوی ہائی کمیشن میں رکھا گیا ہے۔
کتاب شہر آرزو راولپنڈی میں مصنف ایم جاوید اقبال رقم طراز ہیں کہ ملکہ وکٹوریہ کی وفات کے بعد کوئین ایمپریس میموریل فنڈ نے تین مجسموں میں سے ایک مجسمہ کا انتخاب کرکے مال روڈ اور مری روڈ کے سنگم پر فلیشن ہوٹل کے قریب آرمی اسٹیڈیم کے گیٹ نمبر ایک کے سامنے وکٹوریا چوک پر نصب کردیا تھا۔
اس مجسمے کو ماہر سنگ تراشوں نے خوبصورت سفید رنگ کی قیمتی جاذب نظر گرینائٹ کو تراش کر نہایت مہارت سے ملکہ کے مجسمے میں ڈھالا تھا۔لندن میں بنائے گئے اس مجسمے میں ملکہ سر پر شاہی تاج سجائے اور لباس فاخرہ زیب تن کیے باوقار انداز میں کھڑی دکھائی دیتی ہیں۔
ملکہ کے بالوں کی چٹیاں اس طرح گوندھی ہوئی ہیں جیسے موتیوں کے ہار لڑی میں پروئے گئے ہوں۔
اس مجسمے کی اونچائی تقریباً گیارہ فٹ ہے۔
یہ مجسمہ مال روڈ سے ہٹایا گیا تو پی ڈبلیو ڈی کی سرکاری عمارت کے پچھلے باغ میں برسوں تک مٹی سے اٹا پڑا رہا،پھر یہ مجھے عجائب گھر لاہور میں بھی رکھا گیا۔آخر کار 1990میں سر نکلسن بیرنگٹن کی کوششوں سے مجسمے کو ڈھونڈ نکالا گیا اور لندن کی ایک فرم کے زیر نگرانی صفائی ستھرائی اور تزئین و آرائش کے بعد اسلام آباد کے ڈپلومیٹک انکلیو واقع سیکٹر جی فائیو گلی نمبر 19اور20 میں واقع برطانوی ہائی کمیشن میں نصب کر دیا گیا۔
ملکہ وکٹوریہ کا یہ بے دست مجسمہ آج بھی اسلام آباد میں نصب عہد رفتہ کی یاد دلاتا ہے،نہ ماضی کی ملکہ رہی اور نہ اس کا اختیار۔۔۔
بعض وجوہات کی بنا پر اس کی مرمت نہ کی جا سکی۔