کیپٹن(ر) صفدر کی اعتزاز احسن کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست
مسلم لیگ ن کے رہنما کی جانب سے درخواست توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے سیکشن 3، 4، 5 اور 11 کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں ایڈووکیٹ جنرل اور رجسٹرار ہائی کورٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اعتزاز احسن کی جانب سے مریم نواز اور دیگر پارٹی راہنماؤں کی بریت کے فیصلوں کے خلاف بیان پر مسلم لیگ نواز کے رہنما اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گیا ہے کہ مریم نواز اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو معزز عدالت نے بری کیا تھا جس پر اعتزاز احسن نے نامناسب کلمات کہے۔
ان کا درخواست میں کہنا تھا کہ 11 اکتوبر کو لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اعتزاز احسن نے عدلیہ پر الزامات لگائے ، جو عدالتوں کو متنازع بنانے اور بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پرانی ووٹر لسٹوں پر ضمنی انتخابات کا انعقاد، کیا مرحومین ووٹ ڈالنے آسکتے ہیں؟
لوگ بلاخوف و خطر ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلیں، الیکشن کمشنر پنجاب
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت کے فیصلے پر شکوک پیدا کرنا نہ صرف عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کے مترادف ہے بلکہ درخواست گزار کے بنیادی حق کے بھی خلاف ہے۔
کیپٹن صفدر کی جانب سے درخواست توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے سیکشن 3، 4، 5 اور 11 کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے انہیں بری کیا ، عدالت کے فیصلے کو غیر جانبدار طریقے سے ماننا ضروری ہے۔
درخواست میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے خلاف لیے گئے توہین عدالت نوٹس کا بھی حوالہ دیا گیا۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما نے عدالت سے استدعا کی کہ اعتزاز احسن کے بیان پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے الزام لگایا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے شریف خاندان کو بدعنوانی کے مقدمات سے بری ہونے میں مدد کی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اعتزاز احسن کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اعتزاز احسن ک بیان انتہائی نامناسب ہے جس پر ان کےخلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق اعتزاز احسن کے بیان پر پارٹی نے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے،اعتزاز احسن کو پارٹی سے نکالنے کی خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ اعتزاز احسن کو پارٹی سے نہیں نکالا گیا۔
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید کا اس حوالے سے کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی میں بیٹھ کر عمران کا مقدمہ لڑنے والے کو برداشت نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن کے گھر کے باہر احتجاج بھی کیا جائے گا۔
اعتزاز احسن وکلا تحریک کے نمایاں رہنما ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ، صوبائی وزیر اطلاعات، وفاقی وزیر قانون اور داخلہ کے منصب پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔ جسٹس ریٹائرڈ افتخار چودھری اور دیگر ججز کی بحالی کی تحریک کے دوران بھی پیپلزپارٹی نے وکلا تحریک میں پارٹی پارلیسی سے اختلاف پر ان کے اور پیپلز پارٹی کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس پر پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن کی مجلس عاملہ کی رکنیت معطل کردی تھی جو کئی ماہ بعد بحال کی گئی۔
کیپٹن(ر) صفدر کی اعتزاز احسن کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست جمع
مسلم لیگ ن کے رہنما کی جانب سے درخواست توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے سیکشن 3، 4، 5 اور 11 کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں ایڈووکیٹ جنرل اور رجسٹرار ہائی کورٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اعتزاز احسن کی جانب سے مریم نواز اور دیگر پارٹی راہنماؤں کی بریت کے فیصلوں کے خلاف بیان پر مسلم لیگ نواز کے رہنما اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گیا ہے کہ مریم نواز اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو معزز عدالت نے بری کیا تھا جس پر اعتزاز احسن نے نامناسب کلمات کہے۔
ان کا درخواست میں کہنا تھا کہ 11 اکتوبر کو لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اعتزاز احسن نے عدلیہ پر الزامات لگائے ، جو عدالتوں کو متنازع بنانے اور بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت کے فیصلے پر شکوک پیدا کرنا نہ صرف عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کے مترادف ہے بلکہ درخواست گزار کے بنیادی حق کے بھی خلاف ہے۔
کیپٹن صفدر کی جانب سے درخواست توہین عدالت آرڈیننس 2003 کے سیکشن 3، 4، 5 اور 11 کے تحت دائر کی گئی ہے جس میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور رجسٹرار اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے انہیں بری کیا ، عدالت کے فیصلے کو غیر جانبدار طریقے سے ماننا ضروری ہے۔
درخواست میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے خلاف لیے گئے توہین عدالت نوٹس کا بھی حوالہ دیا گیا۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما نے عدالت سے استدعا کی کہ اعتزاز احسن کے بیان پر ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے الزام لگایا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے شریف خاندان کو بدعنوانی کے مقدمات سے بری ہونے میں مدد کی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اعتزاز احسن کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اعتزاز احسن ک بیان انتہائی نامناسب ہے جس پر ان کےخلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق اعتزاز احسن کے بیان پر پارٹی نے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے،اعتزاز احسن کو پارٹی سے نکالنے کی خبریں بھی سامنے آتی رہی ہیں تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ اعتزاز احسن کو پارٹی سے نہیں نکالا گیا۔
پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے قائم مقام صدر رانا فاروق سعید کا اس حوالے سے کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی میں بیٹھ کر عمران کا مقدمہ لڑنے والے کو برداشت نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن کے گھر کے باہر احتجاج بھی کیا جائے گا۔
اعتزاز احسن وکلا تحریک کے نمایاں رہنما ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ، صوبائی وزیر اطلاعات، وفاقی وزیر قانون اور داخلہ کے منصب پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔ جسٹس ریٹائرڈ افتخار چودھری اور دیگر ججز کی بحالی کی تحریک کے دوران بھی پیپلزپارٹی نے وکلا تحریک میں پارٹی پارلیسی سے اختلاف پر ان کے اور پیپلز پارٹی کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس پر پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن کی مجلس عاملہ کی رکنیت معطل کردی تھی جو کئی ماہ بعد بحال کی گئی۔