اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعتزاز احسن کے خلاف دائر درخواست خارج کردی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر نے اعتزاز احسن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے بیرسٹر اعتزاز احسن کے خلاف دائر درخواست نمٹا دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں شریف فیملی کے کیسز سے متعلق عدلیہ مخالف بیان پر اعتزازاحسن کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو بنی گالہ کے رہائیشیوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا
ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، اعظم سواتی جیل منتقل
سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ "کیا درخواست گزار کو خود اس عدالت کی کریڈیبیلٹی پر کوئی شک ہے۔؟
جس پر درخواست گزار محمد صفدر نے جواب دیا کہ ہمیں آپ پر آپ کے عدالتی نظام پر مکمل بھروسہ ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا جس کا جی چاہتا ہے وہ کہتا ہے مگر توہین عدالت کی کارروائی اس کا حل نہیں ہے۔ یہ عدالت اپنے فیصلوں کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔
درخواست گزار کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل کا رانا شمیم کے کیس کا حوالہ دینے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا آپ چاہتے ہیں کہ دانیال عزیز ، طلال چوہدری اور نہال ہاشمی جیسے فیصلے یہ عدالت بھی کرے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں ان غیرضروری چیزوں کی جانب دھیان نہیں دینا چاہیے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا عدالتوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر وی لاگز ہوتے ہیں ، بیان دیئے جاتے ہیں مگر ہمیں اس سے فرق نہیں پڑتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اعتزاز احسن نے اس عدالتی فیصلے پر تنقید کی ہے جس کا ابھی تفصیلی فیصلہ بھی نہیں آیا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ "کسی کے غیرذمہ دارانہ بیان پر توجہ کیوں دیں؟ ان غیرضروری چیزوں کو اہمیت ہی نہیں دینا چاہئے، یہ عدالت اپنے فیصلوں سے جانی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اعتزاز احسن کی جانب سے مریم نواز اور دیگر پارٹی رہنماؤں کی بریت کے فیصلوں کے خلاف بیان پر مسلم لیگ نواز کے رہنما اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ گیا ہے کہ مریم نواز اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو معزز عدالت نے بری کیا تھا جس پر اعتزاز احسن نے نامناسب کلمات کہے ہیں۔