اعظم سواتی ضمانت کیس ، پراسیکیوٹر نے دلائل کے وقت مانگ لیا

اسپیشل جج سینٹرل نے پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔

متنازعہ ٹوئٹ پر گرفتار پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر رضوان عباسی کے دلائل دینے کے لیے تیاری کا وقت مانگنے پر عدالت برہم ہو گئی۔ جب کہ اعظم سواتی کے وکیل کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی شخصیت کا بیان پاکستان کی مسلح افواج پر اثرانداز نہیں ہو سکتا۔

اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد کی عدالت کے جج راجہ آصف محمود نے متنازع ٹویٹس کے کیس میں سینیٹر اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم سے ایم کیو ایم کے وفد کی ملاقات، پیپلز پارٹی معاہدے پر عملدرآمد نہیں کررہی وفد کا شکوہ

الیکشن کمیشن کا پنجاب حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کا عندیہ

اعظم سواتی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل نے7 بجے ٹوئٹ کیا اور چھ گھنٹے بعد یعنی ایک بجے ان کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت پرچہ درج کرلیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم کے قانون کے تحت کسی شکایت پر پہلے انکوائری ہوتی ہے اور پھر کارروائی کی جاتی ہے؟۔

بابر اعوان کا دلائل میں کہنا تھا کہ بغیر انکوائری کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ کسی سیاسی شخصیت کا بیان پاکستان کی مسلح افواج پر اثرانداز نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں نہیں بتایا گیا کہ انکوائری کہاں اور کب ہوئی۔؟

اعظم سواتی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ایک کیس میں چیف جسٹس نے یہ کہا تھا کہ عدلیہ اور پاکستان کے ادارے اتنے کمزور نہیں ہیں کہ ایک ٹوئٹ سے گر جائیں، کہاں بغاوت ہوئی؟ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے صحیح کہا کہ کیا ادارے اتنے کمزور ہیں کہ ایک ٹوئٹ سے ڈر کر بھاگ جائیں گے؟

جج نے بابر اعوان سے کہا کہ آپ ناقابل ضمانت دفعات پر غور کریں قابل ضمانت پر بحث نہ کی جائے۔

بابر اعوان کے دلائل مکمل کرنے پر عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی کو دلائل دینے کے لیے کہا تاہم انہوں نے دلائل کے لیے مزید وقت مانگ لیا۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ بچے نہیں ہیں کہ تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر