ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ: اسلام آباد ہائی کورٹ سے پمز اسپتال اور انتظامیہ کو نوٹس جاری
مرحوم صحافی ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ صرف خاندان کو فراہم کی جائے اور بغیر اجازت پبلک نہ کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقتول صحافی ارشد شریف کے خاندان کو پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے پر پمز اسپتال اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیئے جب کہ والدہ کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کو خاندان کی اجازت کے بغیر پبلک نہ کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے مقتول صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کے خلاف والدہ کی درخواست کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد کے کچنار پارک میں نصب ’صنف آہن‘ کا مجسمہ منہدم
اسلام آباد ہائیکورٹ کا دھرنے کے لیے پی ٹی آئی کی استدعا پر اداروں کو نوٹس
ارشد شریف کی والدہ کی طرف سے بیرسٹر شعیب رزاق عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صحافی اور شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بار بار رابطہ کرنے کے باوجود ان کے خاندان کو فراہم نہیں کی جارہی۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پوسٹمارٹم رپورٹ پولیس کے پاس ہے۔ پولیس سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بھی انکار کرتے ہوئے انتظامیہ سے رجوع کرنے کا کہہ دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ارشد شریف کی فیملی کی مشکل وقت میں رپورٹ کے لیے تذلیل کی جا رہی ہے۔ ہمیں شبہ ہے کہ حقائق مسخ کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں رد و بدل کیا جا سکتا ہے اس لیے پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ارشد شریف کی فیملی کو ہر لمحہ آگاہ رکھا جائے۔
درخواست میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ صرف متاثرہ خاندان کو فراہم کی جائے اور بغیر اجازت پبلک نہ کی جائے۔
عدالت عالیہ نے پمزاسپتال اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیے اور کیس کی سماعت پندرہ نومبر تک ملتوی کر دی۔