ملک بھر کی مختلف اور منفرد ثقافتوں کے رنگ اسلام آباد میں ایک سنگ
چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے الگ الگ پویلین سجے ہوئے ہیں جہاں تہذیب و ثقافت بیک وقت ہم آہنگی اور انفرادیت کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔
ملک بھر کی منفرد ثقافت اور دل خوش کن مناظر اسلام آباد کے لوک ورثہ میں ہر سو بکھرے ہیں۔ جہاں ثقافتوں کا تنوع بھی ہے اور برسوں کی تپسیا کے بعد کندن بن کر ہنرمندی کی داد سمیٹتے فنکار بھی۔
جہاں چاروں صوبوں کے لذیز روایتی کھانوں کے اشتہا انگیز خوشبو بھی ہے اور اسٹالز پر سجی ثقافتی اشیا بھی اور ان کے معیار کی قیمت سے موازنہ کرتی خواتین بھی۔
یہ بھی پڑھیے
غلیل پشتون ثقافت کی رنگ جو کھلونا بھی ہے اور جنگی ہتھیار بھی
چارلی چپلن کا سوانگ رچاتا راولپنڈی کا نوجوان
جہاں فن پارے ہی نہیں ،ان کے تخلیقی عمل کے مشاہدے کا بھی موقع ہے، فن پارے بنتے ہی نہیں دیکھیں اس عمل میں خود شریک ہونے کا بھی یہ نایاب موقع ہے۔ کیونکہ ملک بھر سے آئے فنکاروں نے دامن دل وا کئے ہوئے ہیں۔
موسیقی کیوں اورکیسے مسحور کر دیتی ہے، یہ سب جاننے کے لئے شائقین کی بڑی تعداد قومی ادارے لوک ورثہ اسلام آباد کا رخ کرتی ہے جہاں دس روزہ سالانہ "لوک میلہ” جاری ہے۔
یہ "لوک میلہ” کیا، در حقیقت منی پاکستان ہے جہاں چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی منفرد ثقافت پوری آب و تاب کے ساتھ رنگ جمائے ہوئے ہے۔ اسی لئے پاکستانی ہی نہیں غیر ملکی بھی پاکستان کی قدیم اور رنگارنگ ثقافت کو جاننے کا موقع تاک کر یہاں موجود ہیں۔
چاروں صوبوں ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے الگ الگ پویلین سجے ہوئے ہیں جہاں تہذیب و ثقافت بیک وقت ہم آہنگی اور انفرادیت کے ساتھ جلوہ افروز ہے۔
میلے میں پنجاب کی لڈی ، سمی اور بھنگڑا ، بلوچستان کا لیوا اور جھومر ، خیبر پختونخوا کا اتنڑ ، خٹک اور کومبر اور سندھ کا ہو جمالو اور جھومر رقص رنگ جماتا ہے تو سب کو اپنے رنگ میں رنگ دیتا ہے۔
فنکار ہی نہیں حاضرین بھی مدہوش ہوجاتے ہیں۔ روایتی موسیقی کے ہمراہ ڈھول ، بانسری ، الغوزہ ، بینجو ، چمٹا ، سارنگی ، سارندہ ، رانتی ، شہنائی ، چترالی ستار اور بعض دیگر متروک ہوتے اور دم توڑتے ہمارے روایتی ساز یہاں دیکھے اور سنے جاسکتے ہیں۔
گگھو گھوڑا کیا ہوتا ہے ، مٹی سے برتن کیسے بنتے ہیں ، رلی ، اجرک اور کھسے کیسے تخلیق پاتے ہیں۔ بڑی اماں چرخہ کیسے کاٹتی ہیں اور اس دھاگے سے کیسے کپڑا بنتا ہے مائیں یہ سب اپنے بچوں کو بتاتی ہیں۔ کھانے صرف لزیز ہی نہیں ہوتے کسی خطے کی تہذیب اور ثقافت کے نقیب بھی ہوتے ہیں۔
اس میلے میں روایتی مصالحے دار پکوان اپنی اشتہا انگیز خوشبو کے ساتھ تازہ اور گرما گرم دستیاب ہیں۔ انتخاب کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کابلی پلاؤ، سیخ کباب، چپلی کباب،سندھی بریانی،بھاجی،بلوچی سجی،سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹی اور دہی بھلے میں سے کیا کھائیں۔ یہی نہیں منہ میٹھا کرنے کے لئے بھی بہت کچھ ہے۔ سبز چائے اور کشمیری چائے بھی سرد موسم میں بہت مزہ دیتی ہے۔ لوک میوزک، پتلی تماشہ ، کرافٹ بازار اور ملک بھی سے آئے ہنرمند ، سب ہی شائقین کے لئے دل فرش راہ کئے ہوئے ہیں۔ مقامی اور غیر ملکی سیاحوں صبح سے رات گئے تک ثقافت کے مختلف رنگوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔
میلے میں جابجا لوک فنکاروں کی گونجتی صدائیں بھی سب کی توجہ مبذول کرالیتی ہیں۔