توہین عدالت کا معاملہ ، رہنما پی ٹی آئی اسد عمر نے غیرمشروط معافی مانگ لی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا ہے ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے،عدالتوں اور ججز کو نشانہ بنانا ان کا مقصد نہیں تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں پیش ہوکر آزادی مارچ میں عدلیہ مخالف تقاریر کے معاملے پر غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کی تقریر سے اگر کوئی حد پار ہوئی تو وہ معافی مانگتے ہی،ان کا مقصد عدالتوں اور ججز کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں جسٹس جواد حسن نےآزادی مارچ میں عدلیہ مخالف تقاریر کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت کی، سی پی او، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے اسد عمر کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا جب کہ ان کی تقریر کی ویڈیو اور ٹرانسکرپٹ بھی طلب کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

شجاعت اور پرویز ایک ہو گئے، شیخ رشید کا بڑا دعویٰ

آرمی چیف کا بارڈر ایریاز کا دورہ، ذبیح اللہ مجاہد نے گریٹر افغانستان کا نقشہ شیئر کردیا

رہنما پی ٹی آئی اسد عمر نے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے توہین عدالت نوٹس پرمعافی مانگی۔

عدالت نے آج اسد عمر سے توہین عدالت کے نوٹس کا جواب طلب کیا تھا۔اسد عمر اپنے وکیل ایڈووکیٹ چوہدری فیصل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو اسد عمر نے عدالت کے روسٹرم پر آکر اپنی تقریر پر غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے کہاکہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے،عدالتوں اور ججز کو نشانہ بنانا ان کا مقصد نہیں تھا۔انہوں نے اپنی راولپنڈی جلسہ کی تقریر میں کسی جج کا نام نہیں لیا۔

جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ مسئلہ توہین عدالت کا نہیں اداروں اور ان کی شخصیات پر الزامات کا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ  تقریر میں کسی جج کا نام نہیں تھا، میرا مقصد عدالتوں یا ججز کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔

جسٹس جواد حسن کا کہنا تھا کہ عدالتوں نے لانگ مارچ کی اجازت دی لیکن  عدالتوں پر الزامات لگائے گئے، عدالت کے پاس  ویڈیو بیان موجود ہے ، سب واضح ہے کہ انھوں  نے تقریر میں کیا کہا.آئین کےآرٹیکل 50اور60رائٹ ٹوڈیموکریسی اوررائٹ ٹو موومنٹ کی اجازت دیتےہیں،اداروں پرتنقیدکی نہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ ان کی تقریر سے اگر کوئی کوئی حد پار ہوئی تو معافی مانگتا ہوں جس پر عدالت نے کہا کہ اچھا کیا معافی مانگ لی معاملہ ختم کر دیا جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد تنولی نے کہا کہ عدلیہ کو سیکنڈ لائز کی کوشش کی گئی اس لیے کارروائی ہونی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ہم غیر مشروط معافی سے مطمئن ہیں۔

عدالت نے اسد عمر کو جاری توہین عدالت نوٹس کیس نمٹا دیا۔

عدالت نے لانگ مارچ راستوں کا معاملہ بھی نمٹانے کا عندیہ دے دیا۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ آزادی مارچ راستوں کی بندش کا معاملہ اب ختم اور مارچ پرامن گزر گیا، عدالت کا کام غیر قانونی اقدام سے روکنا تھا اور مارچ پرامن رہا جبکہ پرامن احتجاج ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔

جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیے کہ راستوں کی بندش سے متعلق باقاعدہ فیصلہ  جلد جاری کیا جائے گا جو آئندہ کے لیے گائیڈ لائن ہوگی، راستوں کی بندش پٹیشنوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا اور یہ تمام پٹیشنز بھی اسی فیصلہ  کے ساتھ نمٹادی جائیں گی۔

پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں پی ٹی آئی جلسے کے دوران تقریر میں ججز پر تنقید کی تھی۔

متعلقہ تحاریر