وفاقی وزیر جاوید لطیف کی مذہبی منافرت پر مبنی تقریر، اسلام آباد ہائی کورٹ کا انوکھا حکم
جسٹس طارق محمود جہانگیری کا کہنا ہے ایم ڈی پی ٹی وی پر مختلف شہروں میں دہشتگردی کے تحت مقدمات کا اندراج کا معاملہ دیکھنا ہوگا ، اعظم سواتی کے حق میں آواز بلند کرنے والے خود کیا کررہے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر جاوید لطیف کی پریس کانفرنس نشر کرنے پر درج دہشت گردی کے مقدمے میں ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سیکریٹری اطلاعات، پی ٹی وی کے ایم ڈی اور دیگر حکام کے خلاف مقدمات پر عمل درآمد روک دیا۔ عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ ایک معاملے پر ملک بھر میں مقدمات کے اندراج کا معاملہ طے کرنا ہوگا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے وفاقی وزیر جاوید لطیف کی پریس کانفرنس نشر کرنے پر درج دہشت گردی کے مقدمے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیے
منی لانڈرنگ کیس کے ملزم سلیمان شہباز کی 14 روزہ حفاظتی ضمانت منظور
اسلام آباد پشاور موڑ پر واقع سستے بازار میں آتشزدگی، 150 سے زائد دکانیں راکھ کا ڈھیر بن گئیں
عدالت عالیہ کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی کے خلاف مقدمے پر شور مچانے والے خود کیا کر رہے ہیں۔؟ وفاقی وزیر سرکاری ٹی وی پر آ کر بات کرتے ہیں تو اس میں ٹی وی کے ایم ڈی کا کیا قصور ہے؟۔
جسٹس طارق محمود نے کہا کہ کہ کوئی بار ایسوسی ایشن میں آکر بات کرتا ہے تو کیا بار کے صدر کے خلاف مقدمہ درج ہو گا؟ دہشت گردی کا مقدمہ کیوں بنایا گیا، کیا یہ دنیا کے ٹاپ کے دہشت گرد ہیں؟۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری اطلاعات، ایم ڈی پی ٹی وی اور دیگر حکام کے خلاف مقدمات پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیتے ہوئے پٹیشنرز کے خلاف آئندہ کسی بھی مقدمے کا اندراج عدالتی اجازت سے مشروط کر دیا۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ نیا ٹرینڈ شروع ہوگیا ہے کہ پورے پاکستان میں پرچے درج ہو رہے ہیں، اعظم سواتی پر مقدمے بننے پر جو شور مچاتے ہیں وہ خود بھی وہی کر رہے ہیں، یہاں کوئی قانون کوئی ضابطہ ہے؟ کل اگر کوئی مطیع اللہ جان کے پروگرام سے خوش نہیں تو ڈھائی ہزار پرچے ہوں گے؟
عدالت نے پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کردئیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدور کو بھی معاونت کے لیے نوٹس جاری کردئیے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ملک بھر درج مقدمے کے معاملے کو عدالت ہمیشہ کے لیے طے کرے گی، اس طرح تو پنجاب والے سیکرٹری داخلہ اور ادھر والوں پر مقدمے بناتے رہیں اور یہاں والے پنجاب والوں پر۔