اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں زیادہ ٹرن آؤٹ کے لیے 1039 پولنگ اسٹیشنز قائم
ای سی پی کے مطابق ووٹرز کی سہولت کے لیے 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کےلیے مردوں اور خواتین کے لیے 3088 پولنگ بوتھ قائم کیے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ووٹرز کی سہولت اور پولنگ کے دن بہتر ٹرن آؤٹ کو یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد میں 1,039 پولنگ سٹیشنز قائم کیے ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 31 دسمبر 2022 کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے بھی 3,088 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے پہلے ہی 15 مانیٹرنگ آفیسرز کا تقرر کیا ہے جس کی سربراہی ایک ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کر رہے ہیں تاکہ تمام امیدواروں کی کینوسنگ پر قریبی نگرانی کو یقینی بنایا جا سکے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ضروری کارروائی کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے
وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ: عدالت عالیہ نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے
کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی کا نام ظاہر نہ کرنے پر آئی ایچ سی نے عمران خان سے جواب طلب کرلیا
مانیٹرنگ ٹیموں نے اب تک کونسلز 36,37, 41,42,47,48 اور 130 سے مختلف ممنوعہ سائز کے پوسٹرز اور بینرز ہٹا دیے گئے۔
بلدیاتی انتخابات میں 10 لاکھ 155 رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔ جن میں سے 5 لاکھ 26 ہزار 138 مرد ووٹرز ہیں جبکہ 4 لاکھ 74 ہزار 17 خواتین ووٹرز ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو کروانے کا شیڈول جاری کیا تھا تاہم بعد میں وفاقی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اسلام آباد میں یونین کونسلوں کی تعداد 101 سے بڑھ کر 125 کی جارہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد کی یونین کونسلز میں اضافے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائرکردی تھی جب کہ مسلم لیگ نواز کی جانب سے بلدیاتی انتخابات رکوانے کے لئے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی نواز کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے اسلام آبادکی یوسیزکی تعداد 101 سے 125 کرنا عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے درخواست میں اس اقدام پر عدالت سے شہباز شریف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور بلدیاتی انتخابات میں چیئرمین شپ کےامیدوار شہزاد اورنگزیب کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت میں 31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی الیکشن رکوائے جائیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کردی گئی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن 101 یونین کونسلز کی حد تک تھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کو پرانی ووٹر لسٹ کے مطابق الیکشن کرانے سے روکا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اب ان 101 یونین کونسلز کا وجود باقی نہیں رہا۔
چیف الیکشن کمشنر کا عزم
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس میں الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات ملتوی نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ الیکشن 31 دسمبر کو ہی ہوں گے، کیونکہ اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا چکا ہے اس لئے بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ کو ہی ہوں گے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق بلدیاتی انتخابات پرانی حلقہ بندیوں کے تحت 101 یونیز کونسلز میں کرائے جائیں گے۔
الیکشن کمشین یونین کونسلز (یوسیز) کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کرنے کے حکومتی نوٹیفکیشن پر جائزہ لے کر اپنا فیصلہ کرے گا۔
وفاقی حکومت نے 21 مئی 2022ء کو اسلام آباد کی یونین کونسلوں کی تعداد بڑھانے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا، جس کے بعد یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کر دی گئی تھی۔ حکومت کا کہنا تھا کہ20 ہزار افراد کی نمائندگی کے تناسب سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھائی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رواں برس جون میں نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ الیکشن کمیشن 65 روز میں نئی حلقہ بندیاں کرکے الیکشن شیڈول کا اعلان کرے-
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما طارق فضل چوہدری کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے اس موقع پر کہنا تھا کہ 60روز میں نئی حلقہ بندیاں کرکے الیکشن شیڈول کا اعلان کریں گے۔
الیکشن کمیشن نے عدالت میں موقف اپنایا تھا کہ حکومتیں بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹیں ڈالتی ہیں، عدالت وفاقی حکومت کو بلدیاتی انتخابات کی ذمہ داری پوری کرنے کا حکم دے 600 وارڈز میں ہم نے حلقہ بندیاں کرنی ہیں، جس میں کم ازکم دو ماہ کا وقت درکار ہوگا، جس پر عدالت نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اسلام آباد بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ الیکشن کمیشن 65 روز میں نئی حلقہ بندیاں کرکے الیکشن شیڈول کا اعلان کرے-
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے سے متعلق فیصلہ مسترد کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا تھا۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ ووٹر لسٹوں کے معاملے پر درخواست گزار 28 دسمبر کو الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہاتھا کہ الیکشن کمیشن درخواست گزاروں کو سن کر ووٹر لسٹوں سے متعلق معاملہ قانون کے مطابق حل کرے، الیکشن کمیشن کو یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے سے متعلق فیصلہ مسترد کرنے سے پہلے وفاقی حکومت کا مؤقف جاننا چاہیے تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے خلاف وفاقی حکومت سمیت تمام درخواست گزار 27 دسمبر کو الیکشن کمیشن میں پیش ہوں اور الیکشن کمیشن تمام درخواست گزاروں کو سن کر معاملے کا قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔









