پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان 80 دن بعد جیل سے رہا
تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ سابق وفاقی وزیر کو بوگس مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کی جانب سے رہائی کے احکامات جاری کرنے کے بعد جمعرات کو مردان جیل سے رہا کر دیا گیا۔ سابق وزیر پارلیمانی امور 80 دن تک جیل میں رہے۔
علی محمد خان کی رہائی پر پاکستان تحریک انصاف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "80 دن جیل میں گزارنے، 8 گرفتاریوں اور بوگس کیسز کا سامنا کرنے کے بعد بالآخر ہمارے علی محمد خان جیل سے باہر آ گئے!۔”
سابق حکمران جماعت کی جانب سے ٹوئٹر پر اپ لوڈ کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ خان، سفید شلوار قمیض اور سیاہ واسکٹ پہنے ہوئے، جیل سے باہر نکلتے ہی ان کے حامیوں نے ان کا استقبال کیا۔
After spending 80 days in jail, facing 8 arrest and bogus cases our Ali Muhammad Khan is finally out of jail! pic.twitter.com/Oc6AdHDQcD
— PTI (@PTIofficial) July 27, 2023
یہ بھی پڑھیے
اسٹیبلشمنٹ اس وقت کنفیوزن کا شکار ہے، عمران خان
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سائفر کی حقیقت کھول کردی
میڈیا کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما رہائی کے بعد گھر چلے گئے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ فیصلہ جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے دیا تھا۔
جسٹس انور نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر ڈپٹی کمشنر مردان عدالت میں پیش ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ڈپٹی کمشنر کو "مثال بنا دیا جائے” تو غیر قانونی کام دوبارہ نہیں ہوگا۔
عدالت نے حکم دیا کہ ڈپٹی کمشنر 8 اگست کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں اور کارروائی اگلے ماہ کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی تھی۔
یاد رہے کہ رواں سال مئی میں علی محمد خان کو اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے حکم پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس کے تحت اسلام آباد میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
علی محمد خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر رہا کیا گیا تھا ، لیکن اسی روز تھری ایم پی او کے تحت راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر کے حکم پر دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔
علی محمد خان کو پشاور کے ڈپٹی کمشنر کے حکم پر تھری ایم پی او کے تحت پھر مردان کے انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ نے 9 مئی کے تشدد کیس کے سلسلے میں دوبارہ گرفتار کیا تھا۔