ڈی آئی خان میں فائرنگ، میئرشپ کے امیدوار عمر خطاب شیرانی جاں بحق
پولیس کے مطابق جمعرات کے روز ٹانک کے نواحی گاؤں پتھر میں نامعلوم ملزمان کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں دو دنوں میں فائرنگ کے دو واقعات میں اے این پی کے رہنما عمر خطاب شیرانی سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایک سینئر رہنما اور ڈیرہ اسماعیل خان شہر کی میئر شپ کے امیدوار کو ہفتے کے روز ان کے گھر کے باہر گولی مار کر قتل کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
ناظم جوکھیو قتل کیس، ملزم جام اویس بغیر ہتھکڑی کے عدالت میں پیش
کراچی، ایک ہی دن میں دو خواجہ سرا قتل
موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے عمر خطاب شیرانی کو ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں ان کی رہائش گاہ کے باہر نشانہ بنایا۔
عمر خطاب بلدیاتی انتخابات میں ڈی آئی خان سٹی میئر شپ کے امیدوار تھے، جس کا پہلا مرحلہ 19 دسمبر (اتوار) کو شروع ہونا ہے۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرکے حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے جبکہ علاقے کا گھیراؤ بھی جاری ہے۔ کے دوران علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
ایک روز قبل پولیس اور ایجنسیوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا تھا۔
آپریشن کے دوران انتہائی مطلوب دہشت گرد کمانڈر طاہر زمان عرف باسط مارا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے اس کے قبضے سے دستی بم اور اسلحہ بھی برآمد کیا تھا۔
یاد رہے کہ جمعرات کے روز ٹانک شہر کے نواحی گاؤں پتھر میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ مقتول خاندان مرتضیٰ کے علاقے میں جا رہا تھا کہ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں خاندان کا ایک مرد، دو خواتین اور دو سالہ بچہ جاں بحق ہو گئے۔
پولیس کے مطابق کپتان نامی شخص ٹانک کی مقامی عدالت میں پیشی کے بعد اپنے اہل خانہ کے ساتھ گاڑی میں اپنے گاؤں مرتضیٰ جا رہا تھا۔ تاہم جب وہ گڑا پتھر پل کے قریب پہنچے تو حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کردی۔
مقامی پولیس نے مقتول کپتان کے چچا ناصر کی رپورٹ پر پانچ نامزد ملزمان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ واقعہ کی وجہ پرانی دشمنی بتائی گئی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دو دنوں میں فائرنگ کے دو واقعات جن میں اے این پی سینئر رہنما سمیت ایک ہی خاندان کے 4 افراد جاں بحق ہو گئے اس بحث کو جنم دے رہی ہے کہ کہیں یہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات سبوتاژ کرنے کی کوئی سازش تو تیار نہیں کی جارہی۔