پشاور میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کےلیے کمشنر کا انوکھا اقدام

سماجی حلقوں کا کہنا ہے رکشہ فیکٹریاں بند کرنا مسئلہ کا حل نہیں بلکہ ٹریفک کنٹرول کرنے کےلیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

کمشنر پشاور ریاض محسود نے ٹریفک کے مسائل کو کنٹرول کرنے کے لیے رکشہ بنانے والے تمام فیکٹریاں بند کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل کو کم کرنے کے لیے کمشنر پشاور ڈویژن ریاض محسود  نے فوری اقدام شروع کردیئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

گانے کی شوٹنگ تعلیم سے زیادہ ضروری، پشاور یونیورسٹی بند کردی گئی

پشاور کے جلیل کباب ہاؤس کے چپلی کباب ذائقے میں اپنی پہنچان آپ

ریاض محسود نے اس زمرے میں رکشے بنانے والی تمام فیکٹریوں کے این او سی کینسل کرنے اور فل الفور بند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں.

محکمہ ایکسائز اور ٹرانسپورٹ کی جانب سے پرمٹ والے رکشے قانونی تصور کیے جائیں گے جبکہ 21 سال سے کم عمر کے بچوں کا رکشہ چلانے پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔

ٹھوس منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے پشاور میں ٹریفک کے مسائل روز بروز بڑھتے جارہے ہیں۔ ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ کی وجہ سے چوراہوں پر گھنٹوں ٹریفک جام رہتا ہے۔

ایک جانب ٹریفک کا اژدہام ہے تو دوسری جانب ٹریفک پولیس کی کمی کی وجہ سے ٹریفک کو کنٹرول کرنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ٹریفک جام کی وجہ سے منٹوں  کا سفر گھنٹوں میں طے ہورہا ہے۔

سماجی حلقوں کا کہنا ہے رکشہ فیکٹریاں بند ہونے سے روزگار کے مسائل  پیدا ہوں گے، وہیں بےروزگاری بڑھے گی۔ فیکٹریاں بند کرنا کسی صورت بھی مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ مسئلہ کا حل کرنا ہے تو ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ شہریوں کو ٹریفک قانون کا پابند بنانا ہوا گا ، اس حوالے اگاہی پروگرام مرتب دینا ہوں گے۔ قانون انسانوں کی سہولت کے لیے بنائے جاتے ہیں صرف ان  پر عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

متعلقہ تحاریر