پشاور کی جلوت ہما بن گئی اسٹریٹ چلڈرن کا سہارا
جلوت ہما کا کہنا تھا کہ اگر حکومت تعاون کرے تو معاشرے کے بے سہاروں درجنوں بچوں کے مستقبل کو روشن کیا جاسکتا ہے.
پشاور کی سوشل ورکر خاتون جلوت ہما نے بے سہارا اسٹریٹ چلڈرن کے مستقبل کو سنوارنے کا بیڑہ اٹھا لیا ہے ، جلوت ہما کے سبب درجنوں بچوں کی ذہنی صلاحیت ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔
پشاور کے پوش علاقے حیات آباد فیز 6 میں رنگیت کی نام سے قائم ادارہ ہے ، جہاں پر آوارہ اور سارا سارا دن گلیوں میں گھومنے پھرنے ، بھیگ مانگنے والے اور کوڑا کرکٹ اٹھانے والے بچوں کے لئے مفت تربیت کا اہتمام کیا گیا ہے.
یہ بھی پڑھیے
پشاور یونیورسٹی کا تین روزہ ادبی میلہ اپنی تمام تر رنگیوں کے ساتھ اختتام پذیر
افغانیوں کی متعارف کردہ آئس کریم شیریخ ذائقہ میں اپنی مثال آپ
"لکھ نہیں سکتے بنا تو سکتے ہو” کے موٹو پہ کام کرنے والا ادراہ رنگیت دو لفظوں کا مجموعہ ہے۔ جس میں رنگ اور گیت شامل ہیں۔
ادارے کی اونر جلوت ہما کے مطابق اس ادارے میں بچوں کو پینٹنگ ، کیلی گرافی اور میوزک کی کلاسز دی جاتی ہیں۔
نیوز 360 کے نامہ نگار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جلوت ہما کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر انہوں نے پچھلے سال اگست میں 3 بچوں سے اس ادارے کا آغاز کیا تھا جہاں پہ آج انکے پاس 52 کے قریب بچے مستفید ہو رہے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنی مدد آپ کے تحت اور فیملی کی تعاون سے اس ادارے کو چلا رہی ہے اور انکی خواہش ہے کہ وہ مستقبل میں اس کو صوبے کے دوسرے شہروں تک لے کر جائیں۔
جلوت ہما کا کہنا تھا کہ اگر حکومت تعاون کرے تو معاشرے کے بے سہاروں درجنوں بچوں کے مستقبل کو روشن کیا جاسکتا ہے.