غلیل پشتون ثقافت کی رنگ جو کھلونا بھی ہے اور جنگی ہتھیار بھی

غلیل جسے پشتو میں لندہ کہا جاتا ھے ایک کھلونا نما ہتھیار ہے جو ھر دور اور قوم میں مقبول رہا ہے۔

پشاور نمک منڈی میں واقع غلیل مارکیٹ جہاں مختلف رنگت ، ساخت اور سائز کے خوبصورت غلیل بنتے ہیں جو ملک کے مختلف حصوں کو بھیجی جاتی ہیں ، غلیل کی قیمت 50 سے شروع ہوکر 600 تک ہیں۔

غلیل جسے پشتو میں لندہ کہا جاتا ھے ایک کھلونا نما ہتھیار ہے جو ھر دور اور قوم میں مقبول رہا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے ایجاد کا سہرا  نشانہ بازی اور شکار کے شوقین قبائیل کے سر جاتا ھے بادی النظر یہ بات دل کو بھی لگنے والی ھے کیونکہ پہاڑوں کے باسی قبائیل کے لیے لندہ کسی نعمت سے کم نہ تھا ھر قسم کے کتوں اور جنگلی جانوروں کو روکنے کے لیے غلیل ایک مستند اور قابل بھروسہ ہتھیار سمجھا جاتا ہے ۔ غلیل انگریزی لفظ  V  کی طرح لکڑی کا ایک دستہ ہوتا ہے جس پر دو ربڑ باندھ کر اور ربڑوں پر چمڑے کا چھوٹا سا ٹکڑا باندھا جاتا ھے۔

یہ بھی پڑھیے

آرمی چیف کی تعیناتی پر صدر مجھ سے مشاورت کریں گے، عمران خان کا دعویٰ

نواز شریف اپنی ذات کے لیے اس ملک کو داؤ پر لگا رہا ہے، عمران خان

غلیل جس سے کسی بھی پتھر یا دوسری چیز کو زور سے دور تک پھینکا جا سکتا ہے۔ اگر ربڑ مضبوط اور سخت ہوں اور پتھر سر میں لگے تو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ الگ بحث ہے کہ غلیل کھلونا ہے یا ہتھیار کیونکہ اس نے دونوں طرح سے خود کو منوایا ہے اگر بچپن میں کھلونا ہے تو لڑکپن میں ہتھیار ہے اگر آپ کے پاس ایک اچھی غلیل ہے اور گزارے حال نشانہ باز تب بھی کتے اور دیگر جانور آپ کے نزدیک نہیں آ سکتے۔

مال مفت دل بے رحم ، راستے میں اپنی پہنچ سے دور اخروٹ خرمانی اور سیب کے درختوں سے پھل بھی مار گرا سکتے ہیں ، چڑیوں ، جنگلی کبوتر ، فاختاؤں اور مرغابی کا شکار بھی کر سکتے ہیں مگر اس کے لیے گزارے والا نشانہ نہیں چلے گا مشاق نشانہ باز ہونا ضروری ہے۔

غلیل پختون سر زمین پر بیحد مقبول و ہر دلعزیز رہی ہے بہت کم پختون بالخصوص قبائیل ایسے ہوں گے جس نے بچپن یا لڑکپن میں غلیل استمعال نہ کی ہو۔ یہ ایک صنعت کی حیثیت رکھتی تھی آج بھی پشاور میں اس کے مراکز موجود ہیں مگر وہ شوق اب یاد ماضی بن چکا ہے۔ ماضی میں موتیوں سے سجی سنوری گھنگروں سے مزین غلیلیں بنتی تھیں جو خاصی مہنگی ہوتیں ہیں ، مگر دستے کے ظاہری حسن سے ربڑوں کا معیاری ہونا ضروری سمجھا جاتا۔

بچوں کے گلے میں رنگی برنگی غلیل بطور کھلونا و ہلکا پھلکا شکار اور دوسری طرف کشمیریوں اور فلسطینیوں کی غاصب فوجوں پر غلیل سے سنگ باری سے بندہ اس مخمصے میں پڑھ جاتا ہے کہ اس کو کھلونا سمجھیں یا ہتھیار۔

حال میں حقیقی آزادی مارچ کیلئے پشاور کے سابق ضلعی ناظم اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عاصم خان نے کارکنان کے ہمراہ پشاور نمک منڈی غلیل کے مارکیٹ سے درجنوں غلیل خرید چکے ہیں۔

متعلقہ تحاریر