وادی کالاش کا طویل ترین مذہبی تہوار "چوموس” اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جاری
موسم سرما کی آمد اور نئے سال کی خوشیاں منانے کی مناسبت سے وادی کیلاش میں منعقد ہونے والے مذہبی تہوار چوموس 7 دسمبر سے 22 دسمبر تک جاری رہتا ہے۔
وادی کالاش کا طویل ترین مذہبی تہوار "چوموس” انتہائی جوش و جذبے اور مختلف مذہبی رسومات کے ساتھ جاری و ساری ہے۔
خیبر پختونخوا کے شمالی ضلع چترال میں کوہ ہندوکش کے بلندوبالا پہاڑوں اور ہرے بھرے درختوں کے بیچ میں محصور کیلاش قبیلے نے کئی صدیوں سے اپنی منفرد ثقافت ، زبان اور مذہب کو زندہ رکھا ہو ا ہے۔
کیلاش دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک تہذیب ہے جو بیک وقت ایک مذہب بھی ہے اور ثقافت بھی۔ اگرچہ دنیا نے بہت ترقی کرلی، دنیا میں بسنے والی اقوام نے اپنے رہن سہن کے طریقے بدلے، اپنی روایات میں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تبدیل کی ہیں لیکن اس تہذیب کو ماننے والوں نے نہ ثقافت کو مرنے دیا نہ اپنے طور طریقوں کو چھوڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
تصویر کشی کے دوران دلہا نے دلہن کے ماتھے پر بوسے کی فرمائش پر کیا کردیا؟
24سالہ لڑکی ڈرائیونگ سے متاثر ہوکر 50سالہ بس ڈرائیور کو دل دے بیٹھی
یہ لوگ اپنی معاشرت اور رسم ورواج کے اعتبار سے نہایت قدیم تمدن کی یاد دلاتے ہیں اور اپنے انہی رسوم و رواج کی بدولت موجودہ زمانے میں منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔
چوموس تہوار مختلف مذہبی رسومات کے ساتھ جوش و جذبے سے جاری ہے چھٹھتائے ، چنجا میں مذہبی رسومات کے ساتھ جاری رہا ہے۔ کالاش مذہبی تہوار "چوموس” کی مختلف رسومات کی ادائیگی روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔ اور فیسٹول اپنی آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔
کیلاشی بزرگ اس دوران "سوری جاجک ” یعنی سورج کے نقل و حمل کا مشاہدہ کرتے ہیں ۔ اور نئے سال کے لئے پیشگوئیاں کرتےہیں۔
"سوری جاجک” کی رسم کو یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دیا ہے ، اور اسے قدیم شمسی علم کی حیثیت حاصل ہے۔
کالاش فیسٹیول "چوموس” کیلئے خواتین کے لباس کو خصوصی اہمیت حاصل ہے اور ایک جوڑے کی تیاری میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں ۔ کیونکہ کالاش سیاہ کپڑے کو کشیدہ کاری سے مزین کرنے میں بہت سے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ خصوصاً ٹوپی ” کوپس ” کی تیاری تو ایک طویل ترین کام ہے جس میں سیپ گھونگوں کو ترتیب اور ڈیزائن سے ٹوپی پر لگایا جاتاہے۔
کالاش خواتین کے موجودہ لباس مہنگے ترین لباسوں میں سے ہیں۔ جن پر محنت اور میٹریل کا اگر حساب لگایا جائے ، تو ایک جوڑے پر پچاس ہزار سے ایک لاکھ روپے کی لاگت آتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے ۔ کہ اس میں بےپناہ خوبصورتی اور حسن ہے۔ جنہیں غیر ملکی اور ملکی سیاح بہت پسند کرتے ہیں۔
موسم سرما کی آمد اور نئے سال کی خوشیاں منانے کی مناسبت سے وادی کیلاش میں منعقد ہونے والے مذہبی تہوار چوموس 7 دسمبر سے 22 دسمبر تک جاری رہتا ہے۔ کیلاشی قبیلے کے مرد ،خواتین ، بزرگوں اور بچوں نے نئے کپڑے پہن کر مل کر رقص کریں گے اور نئے سال کی خوشیاں منائیں گے۔
مذہبی تہوار چوموس میں شیشاؤ ، سرازرای،ساوی لیک ہار،بون فائر، چوئی ناری ، منڈاہیک ،چنجا،پشواؤماراٹ ،لاوک بیگ,داہو ٹیٹو،اور شارا بیرایک سمیت مختلف مذہبی رسومات ادا کی جائیں گی، تاہم ساتھ ہی آپس میں پیار و محبت بانٹنے ، امن کا پیغام دینے اور اتحاد کیلئے آپس میں پھل اور خشک میوجات بھی تقسیم کرتے ہیں اور چھوٹے جانوروں کی قربانی بھی کی جاتی ہے۔
15 دسمبر سے لے کر 22 دسمبر تک مذہبی تہوار چوموس میں صرف کالاش لوگ شرکت کرتے ہیں ۔اس دوران کالاش لوگ اپنی مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں اور کسی دوسرے مذہب کے لوگوں کو اس دوران کالاش لوگوں کو چھونا منع ہوتا ہے۔
کالاش فیسٹیول چوموس کے آخری رسومات میں شرکت کیلئے کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا برائے اقلیتی امور وزیر زادہ بھی آبائی گاؤں رمبور پہنچ چکے ہیں ، اور فیسٹیول کی رسومات کی ادائیگی میں اپنے قبیلے کے لوگوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے چوموس فیسٹیول پر تمام کالاش قبیلے کو مبارکباد دی ہے اور دیگرمذاہب کے لوگوں کیلئے نیک تمناؤں کا اظہارکیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ چترال نے فیسٹول کی سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے۔ چترال اسکاؤٹس ، پولیس اور لیویز فورس کے جوان وادیوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر سخت سیکورٹی کی ذمہ داری انجام دے رہے ہیں ، اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے تیارہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی طرف سے فیسٹیول کے دوران مہاجرین پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ فیسٹیول میں شرکت کیلئے کئی ملکی اور غیرملکی سیاح کالاش وادیوں میں پہنچ چکے ہیں اور وادی کے مختلف ہوٹلز میں رہائش پذیر ہیں۔