پاکستانی تاریخ کا سب سے گہرا کنواں 3 سالہ بچے کی قبر بن گیا

ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے علاقے عالم گوادر میں 285 فٹ گہرے کنویں کو تین سالہ بچہ کی قبر قرار دے بند کردیاگیا۔

ضلع خیبر تحصیل باڑہ کے علاقے عالم گوادر میں 85 میٹر گہرا کنواں تین سالہ بچے کی قبر بن گیا ، والدہ آج بھی قبر پر جا کر کہتی ہیں کہ میرا بچہ زندہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق رواں مہینہ کے دس تاریخ کو دوپہر کے وقت ضلع خیبر تحصیل  باڑہ عالم گودر میں 85 میٹر گہرے اور 12 انچ تنگ بور میں یحییٰ ولد مصطفیٰ نامی تین سالہ بچہ گر گیا تھا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے

پشاور: سربند پولیس اسٹیشن پر دہشتگردوں کا حملہ، ڈی ایس پی سمیت تین پولیس جوان شہید

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں مہنگائی اور آٹے کے حصول کے لیے خواتین کے سڑکوں پر دھرنے

ریسکیو حکام کے مطابق سرچ کیم (search Came) کی مدد سے بچے تک رسائی تو مل گئی ہے تاہم نکالنے کی کوششیں رائیگاں ہو گئیں کیونکہ ایڈوانس آلات اور وسائل کی عدم موجودگی کی وجہ سے ممکن نہیں ہوسکا ، آپریشن 48 گھنٹے جاری رہا بعدازاں آپریشن کو ختم کردیا گیا۔

کنویں کی گہرائی اور تنگ ہونے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن ختم کردیا گیا تھا

دو دن گزرنے کے بعد بھی تین سالہ یحییٰ کی ماں اس کے قبر پر جا کر کہتی ہے کہ میرا بیٹا کنویں میں زندہ ہے۔ علاقہ میں انتہائی غم و درد کا سماں ہے۔

تحصیل باڑہ کے مقامی صحافی زاکر خان نے نیوز 360 کے نامہ نگار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں خود اس دن ریسکیو آپریشن میں کوریج کیلئے دوپہر سے لیکر رات گئے تک موجود تھا ، انتہائی غم کا سماں تھا ہر آنکھ اشکبار تھا لوگوں کے لبوں پہ دعائیں ہی دعائیں تھی ، لیکن ریسکیو ٹیم کے ساتھ جدید آلات نہ ہونے کی وجہ سے بچے کو کنویں سے نہیں نکالا جا سکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس دن کیمرے کی مدد سے بچے کو کنویں واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا لیکن کنویں کی چوڑائی کی کمی کی وجہ سے کوئی بندہ نیچے نہیں جاسکتا تھا کیونکہ کنواں کا بور 12 انچ گولائی پر محیط ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ریسکیو ٹیم نے ایک کنڈی نما ہُک کے زریعے بچے کو ریسکیو کرنے کی کوشش کی تاہم کنڈی میں اس کی قمیض آئی ، جو اوپر اٹھاتے ہوئے پھٹ گئی ، اس کے بعد کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا جس بنا پر مجبوراً ریسکیو آپریشن کو ختم کرنا پڑا۔

انکا مزید کہنا تھا کہ یحییٰ کی والدہ قبر پر آکر کہتی ہے کہ میرا بچے زندہ ہے اسکو نکالا جائے لیکن صوبائی حکومت ضلعی انتظامیہ اور حکومتی عہدیداروں نے کوئی ٹوس اقدامات نہیں کئے جس کی وجہ سے 285 فٹ گہرا کنواں بچے کا قبر بن گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر