الیکشن کمیشن کی انتخابات کیلئے گورنر سے مشاورت کی گنجائش نہیں ہے، اے جی پنجاب

عدالتی استفسار پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے کہا کہ گورنر کی الیکشن کمیشن سے مشاورت سے متعلق کوئی گنجائش موجود نہیں ہے، میں یہ کہنا تو نہیں چاہتا تھا لیکن صدر بھی الیکشن کی تاریخ نہیں دے سکتے ہیں

لاہور ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ گورنر کی الیکشن کمیشن سے مشاورت سے متعلق آئین میں ایسی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے جبکہ صدر بھی الیکشن کی تاریخ نہیں دے سکتے ۔

لاہور ہائیکورٹ میں الیکشن کی تاریخ دینے کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف گورنر  پنجاب اور الیکشن کمیشن کی اپیلوں پر سماعت ہوئی ۔ ای سی پی نے چار اپیلیں فائل کر رکھی  ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ میں ڈی نوٹیفائی پی ٹی آئی ارکان کا کیس، ای سی پی کی انٹرا کورٹ اپیل

عدالت کے روبروایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ گورنر کا عہدہ آئینی ہے لیکن گورنر پنجاب الیکشن کی تاریخ دینے سے بھاگ رہے ہیں۔ گورنر نے ابھی تک الیکشن کی تاریخ نہیں دی۔

عدالت میں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان  کے وکیل شہزاد شوکت نے اظہر صدیق کے دلائل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا  کہ گورنر کا عہدہ آئینی ہے ایسے الفاظ مناسب نہیں ہیں  ۔

جسٹس چوہدری محمد اقبال نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کی تاریخ دینے کیلئے الیکشن کمیشن کی گورنر سے مشاورت بارے آئین میں کوئی گنجائش موجود ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے کہا کہ گورنر کی الیکشن کمیشن سے مشاورت سے متعلق کوئی گنجائش موجود نہیں ہے، میں یہ کہنا تو نہیں چاہتا تھا لیکن صدر  بھی الیکشن کی تاریخ نہیں دے سکتے ۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین میں ایسا کوئی آرٹیکل موجود نہیں ہے جس کے تحت کمیشن الیکشن کی تاریخ کے لیے گورنر سے مشاورت کرے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ اٹارنی جنرل سے ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے جس پر اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا نوے دن ختم ہونے میں صرف 52 دن رہ گئے ہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایات کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 27 فروری تک ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر