عورت مارچ کی مشروط اجازت؛ نازیبا نعروں اور متنازع بیانات دینے پر پابندی

لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کے منتظمین کو ریلی نکالنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے حکم دیا آئین پاکستان کے خلاف اقدامات، نازیبا نعروں اور بیانات سے پرہیز کیا جائے جبکہ کسی خاص فرقے کے مہمانوں کو مدعو نہیں کیا جائے

لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کی مشروط اجازت دے دی ہے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ عورت مارچ کی انتظامیہ کے سوشل اکاؤنٹس کوئی متنازع بیان اپ لوڈ نہیں ہوگا۔

لاہور ہائیکورٹ میں عورت مارچ کی اجازت کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈی سی کا اجازت نہ دینے کا نوٹیفیکیشن درست نہیں ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور اور اسلام آباد میں عورت مارچ پر پابندی؛ ہیومن رائٹس کمیشن کی شدید مذمت

ڈی سی لاہور نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سال بھی عورت مارچ کے موقع پرتصادم ہوگیا تھا۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں  بیان دیا کہ یہ پریس کلب پر عورت مارچ  کرسکتے ہیں ۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انتظامیہ کی امن و امان برقرار رکھنے کی زمہ دار ہے۔ آپ انہیں عورت مارچ سے نہیں روک سکتے تاہم منتظمین ذمہ داری لیں کہ کوئی ہنگامہ نہیں ہوگا ۔

ڈپٹی کمشنر لاہور نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی 17 فروری کو میٹنگ ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ شہر میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے ۔

ڈی سی نے کہا کہ سیکنڈ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کی میٹنگ کی اس میں بھی یہ فیصلہ ہوا کہ امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں  جبکہ پی ایس ایل بھی چل رہا ہے ٹیم موومنٹ ہوتی ہے ۔

جسٹس انوار حسین نے کہا کہ پھر جلسے جلوس کیوں ہورہے ہیں۔ جب کسی سیاسی لیڈر کی پیشی ہوتی ہے تو پولیس ایکٹو ہو جاتی ہے۔ ہر دفعہ یہ معاملات ہائیکورٹ میں آتے ہیں ۔

ڈی سی نے کہا کہ اس دفعہ عورت مارچ کیلئے ناصر باغ کی درخواست دی گئی  جس پر عدالت نے کہا کہ سیاسی جماعتیں جلسوں کیلئے انتظامیہ کے ساتھ بیٹھی ہے آپ بھی  ملکر فیصلہ کریں ۔

یہ بھی پڑھیے

شاندانہ گلزار نے عورت مارچ کو عورتوں کیلیے باعث شرمندگی قرار دیدیا

عدالت نے دلائل سننے کے بعد منتظمین کو عورت مارچ کیلئے مشروط اجازت دے دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ انتظامیہ کے سوشل اکاؤنٹس کوئی متنازع بیان اپ لوڈ نہیں ہوگا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ عورت مارچ نادرا آفس شملہ پہاڑی سے لیکر فلیٹی ہوٹل تک مارچ کیا جاسکتا ہے جوکہ دوپہر ڈیرھ بجے سے لیکر شام چھ بجے تک منعقد کی جاسکے گا ۔

عدالت نے عورت مارچ کے منتظمین کو حکم دیا کہ مارچ میں آئین پاکستان کے خلاف کوئی اقدام نہ کیاجائے جبکہ کسی خاص فرقے کے مہمان کو بھی  مدعو نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر